Muzafarunnisa Naz

مظفر النساء ناز

  • 1946

مظفر النساء ناز کی غزل

    چراغ جل تو رہے ہیں مگر اندھیرا ہے

    چراغ جل تو رہے ہیں مگر اندھیرا ہے نہ جانے شہر میں کیا اور ہونے والا ہے اندھیرا گھر سہی لیکن بہت اجالا ہے نہ جانے آج یہاں کون آنے والا ہے یہ شخص دیکھنے میں اجنبی نہیں لگتا نہ جانے کون سی بستی کا رہنے والا ہے نہ گفتگو میں تسلی نہ خامشی میں صدا سلوک دوست کا انداز ہی نرالا ہے وہ جس ...

    مزید پڑھیے

    دلوں کی بات نظر سے کہی نہیں جاتی

    دلوں کی بات نظر سے کہی نہیں جاتی کہی بھی جائے تو شاید سنی نہیں جاتی کسی کے ترک محبت کے بعد بھی اے دوست خلوص عشق کی شائستگی نہیں جاتی کبھی کبھی تو نظر کے بھی دیپ بجھتے ہیں چراغ دل کی مگر روشنی نہیں جاتی ہے اتنا عام یہاں اپنی روشنی کا چلن شبوں کے ذہنوں سے کیوں تیرگی نہیں جاتی اک ...

    مزید پڑھیے

    اے غم دوست ترا وہ ہی سہارا ہوگا

    اے غم دوست ترا وہ ہی سہارا ہوگا بے خبر رہ کے تجھے جس نے بلایا ہوگا اپنے آنگن میں ابھی تک وہ بھٹکتا ہوگا نقش پا آپ کا جس نے بھی مٹایا ہوگا اپنے ماضی کے کچھ اوراق الٹ کر دیکھو کوئی تو ہوگا جو اب تک وہیں ٹھہرا ہوگا یہ سمجھ کر ہی چھپا رکھا ہے آنکھوں میں اسے آپ کا عکس مگر آپ سے پیارا ...

    مزید پڑھیے

    نہ یہ سمجھنا اداسی ہی اپنے گھر ہوگی

    نہ یہ سمجھنا اداسی ہی اپنے گھر ہوگی یقین کیجے کبھی تو نئی سحر ہوگی بہت قدیم مرا زندگی سے رشتہ ہے کسے خبر تھی مری چاہ در بدر ہوگی اسی سبب نہ کبھی رک سکا سفر میرا تری توجہ کبھی میری راہ بر ہوگی قدم اٹھائے ہیں ہم نے بھی اس یقین کے ساتھ جہاں سے گزریں گے ہم تیری رہ گزر ہوگی ابھی ...

    مزید پڑھیے

    یہ سمجھ کے چلتی ہوں تیرا نقش پا ہوگا

    یہ سمجھ کے چلتی ہوں تیرا نقش پا ہوگا میں جہاں سے گزروں گی تیرا سامنا ہوگا وقت کیا بتائے گا کون کس کا قاتل ہے اپنے آپ سے اک دن مجھ کو پوچھتا ہوگا روٹھنے سے کیا حاصل آپ سے محبت ہے آپ جب بھی آ جائیں میرا سر جھکا ہوگا جس جگہ نہ تم ہو گے جس جگہ نہ ہم ہوں گے ایک ایسی منزل پر قافلہ رکا ...

    مزید پڑھیے