یہ سمجھ کے چلتی ہوں تیرا نقش پا ہوگا
یہ سمجھ کے چلتی ہوں تیرا نقش پا ہوگا
میں جہاں سے گزروں گی تیرا سامنا ہوگا
وقت کیا بتائے گا کون کس کا قاتل ہے
اپنے آپ سے اک دن مجھ کو پوچھتا ہوگا
روٹھنے سے کیا حاصل آپ سے محبت ہے
آپ جب بھی آ جائیں میرا سر جھکا ہوگا
جس جگہ نہ تم ہو گے جس جگہ نہ ہم ہوں گے
ایک ایسی منزل پر قافلہ رکا ہوگا
کتنے سال بیتے ہیں اب بھی تیری آنکھوں میں
کیا خبر تھی اشکوں کا اب بھی سلسلہ ہوگا
نازؔ اپنے لہجہ کو جب بھی لوگ ترسیں گے
نام میرے ہونٹوں پر صرف آپ کا ہوگا