آئینے کے سامنے
جانے کب سے آئینے کے سامنے بیٹھا ہوا محو حیرت ہوں کہ میرے چہرے پر اجنبیت کی یہ کیسی دھول آ کر جم گئی ہے
جانے کب سے آئینے کے سامنے بیٹھا ہوا محو حیرت ہوں کہ میرے چہرے پر اجنبیت کی یہ کیسی دھول آ کر جم گئی ہے
اس نظم میں ترمیم کی کوئی گنجائش نہ تھی اس نظم کی تخلیق پر وہ بہت خوش تھا پھر بھی اشاعت کے لئے روانہ کرنے سے قبل اس نے نظم کے آخری مصرعے بدل ڈالے
وہ پہلا شخص جس نے سوچ کے ٹھہرے ہوئے پانی میں پہلی کنکری پھینکی وہ پہلا فلسفی جس نے دریچے ذہن کے کھولے وہ شاعر جس نے پہلے شعر کی تخلیق کی ہوگی وہ سب کے سب اگر اس دور میں پھر جنم لے لیں تو ان کو ارتکاب جرم کا احساس پھر سے مار ڈالے گا