Musavvir Sabzwari

مصور سبزواری

ممتاز جدید شاعر

Prominent modernist ghazal poet

مصور سبزواری کے تمام مواد

46 غزل (Ghazal)

    مجھے بھی اپنا شریک سفر شمار کرو

    مجھے بھی اپنا شریک سفر شمار کرو سحر کے بجھتے دیو میرا انتظار کرو ہمارا ذوق نمو کیا شکستہ شیشے ہیں ہم آئنوں کو عطا پردۂ غبار کرو ہمارے اشکوں کی معراج اپنے دامن تک تم اپنی پاکیٔ داماں کا اعتبار کرو چھپائے جاؤ یوں ہی داغ داغ سینوں کو خیال بیکسیٔ عصمت بہار کرو نہ دو دعائے خرد ...

    مزید پڑھیے

    جو گیا یہاں سے اسی مکان میں آئے گا

    جو گیا یہاں سے اسی مکان میں آئے گا تھا ستارہ ٹوٹ کے آسمان میں آئے گا کبھی خواب سا کبھی خوشبوؤں کا حجاب سا بڑی مشکلوں سے وہ میرے دھیان میں آئے گا اسے سوچنا نہ سمندروں کے دماغ سے وہ گہر صدف کے فقط گمان میں آئے گا نہیں آ سکا جو میں گل زمینوں کے جشن تک تو غبار سا کسی سبز لان میں آئے ...

    مزید پڑھیے

    نفس نفس ہے بھنور چڑھتی شب کا منظر ہے

    نفس نفس ہے بھنور چڑھتی شب کا منظر ہے حصار جسم میں اک چیختا سمندر ہے ہوائے تازہ کے مانند مت لپٹ مجھ سے گئی رتوں کا بہت زہر میرے اندر ہے نکل کے جاؤں گنہ گار تیرگی سے کدھر ہر ایک ہاتھ میں اب روشنی کا پتھر ہے اک آگ اڑتی ہوئی سی وہی تعاقب میں بدن کی راکھ ابھی شاید بدن کے اندر ہے تو ...

    مزید پڑھیے

    جو خس بدن تھا جلا بہت کئی نکہتوں کی تلاش میں

    جو خس بدن تھا جلا بہت کئی نکہتوں کی تلاش میں میں تمام لوگوں سے مل چکا تری قربتوں کی تلاش میں تری آنکھ سے مری آنکھ تک فقط ایک منظر خاک ہے وہی شام تیرہ سرشت سی ملی مدتوں کی تلاش میں کوئی خواب سر سے پرے رہا یہ سفر سراب سفر رہا میں شناخت اپنی گنوا چکا گئی صورتوں کی تلاش میں یہ جو ...

    مزید پڑھیے

    زیاں ہے جان کا یہ کاروبار مت کرنا

    زیاں ہے جان کا یہ کاروبار مت کرنا صبا سے سائے سے خوشبو سے پیار مت کرنا ہمیں وہاں کے بگولے بنے جو کہتے تھے طواف کوچۂ شہر نگار مت کرنا میں ڈھلتی دھوپ کی لو ہوں مرا بھروسہ کیا نگاہ شام مرا انتظار مت کرنا نہ خود تمہیں پہ کچھ الزام وقت آ جائے ہمارا شکوۂ‌ صبر و قرار مت کرنا یہ سچ ہے ...

    مزید پڑھیے

تمام

4 نظم (Nazm)

    پہلا پتھر

    میں ترے شہر میں پھرتا ہی رہا سرگرداں شاہراہوں کے ہر اک موڑ پہ حیراں حیراں آبلہ پا جگر افگار کراں تا بہ کراں اسی امید پہ شاید کہ کوئی پہچانے جستجو ایک بگولے کے عناصر چھانے شوق رسوا کی پذیرائی کے ہوں افسانے لیکن اس شہر ستم پیشہ میں کچھ بھی نہ ہوا مری جانب کوئی گل پوش دریچہ نہ ...

    مزید پڑھیے

    انتظار

    وہ ایک پنچوٹی کا وشال سا جنگل جگوں جگوں سے جہاں اک اہلیا کی شلا تباہ کار سیہ فال بد دعا کا صلہ بری طرح سے ہے اپنے شراب میں پاگل کبھی یہ سوچتا ہے سنگ و خشت کا پیکر خود اس کی طرح نہ ہر رہ گزار پتھرا جائے وہ لوح حرف مقدر بھی جس پہ دھندلا جائے نہ جانے کتنی صدی تک رہے گی خاک بسر اس آس پر ...

    مزید پڑھیے

    ہوا کا نوحہ

    اپنی اور قیوم راہیؔ کی ماں کی موت پر ستارے چپ ہیں کسی بیوہ مانگ کی مانند بجھا بجھا ہے سر شام چاند کا جھومر دمکتی راہوں کے دھندلا گئے ہیں آئینے اتر چکا ہے خلاؤں میں روشنی کا نگر مہیب و سرو و سیہ ہاتھ بڑھتے جاتے ہیں کھنچے ہوئے ہیں فضاؤں میں آتشیں خنجر فرشتے روتے ہیں اپنے پروں کو ...

    مزید پڑھیے

    واپسی

    ڈھلتے سورج کا زرفشاں تابوت لے چلے مغربی افق کے کہار اور درماندہ رہ گزاروں پر جم گیا وقت صورت اشجار بے کراں بے اماں خلاؤں تک چیختی جاتی ہیں ابابیلیں پربتوں کے مہیب چہروں سے ڈر کے خاموش ہو گئیں جھیلیں ہر کھنڈر میں ہیں بھوت محو رقص کاسۂ سر کی لے کے قندیلیں اور دور اس فصیل شام سے ...

    مزید پڑھیے