مجھے بھی اپنا شریک سفر شمار کرو

مجھے بھی اپنا شریک سفر شمار کرو
سحر کے بجھتے دیو میرا انتظار کرو


ہمارا ذوق نمو کیا شکستہ شیشے ہیں
ہم آئنوں کو عطا پردۂ غبار کرو


ہمارے اشکوں کی معراج اپنے دامن تک
تم اپنی پاکیٔ داماں کا اعتبار کرو


چھپائے جاؤ یوں ہی داغ داغ سینوں کو
خیال بیکسیٔ عصمت بہار کرو


نہ دو دعائے خرد مجھ کو خیر اندیشو
جو کر سکو تو مری وحشتوں سے پیار کرو


پھر آج عشق مصورؔ ہوا ہے خاک بسر
پھر اہتمام عروج صلیب و دار کرو