Murtaza Bismil

مرتضیٰ بسمل

  • 1995

مرتضیٰ بسمل کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    حوصلہ خود کا توڑ سکتا ہوں

    حوصلہ خود کا توڑ سکتا ہوں توڑ کر خود ہی جوڑ سکتا ہوں خامشی چیختی ہے کانوں میں اس کو چھو کر جھنجھوڑ سکتا ہوں تجھ کو مانا ہے زندگی اپنی کس طرح تجھ کو چھوڑ سکتا ہوں بہہ رہے ہیں جو خون کے دریا ان کو انگلی سے موڑ سکتا ہوں کیا بتاؤں ترے لیے بسملؔ کیسے صحرا نچوڑ سکتا ہوں

    مزید پڑھیے

    کھویا ہے تو کن خیالوں میں رقیب

    کھویا ہے تو کن خیالوں میں رقیب ان سیہ بالوں یا گالوں میں رقیب ہاتھ میرا دیکھ کر ان ہاتھوں میں پڑ گیا آخر سوالوں میں رقیب کیا بتاؤں شہر والوں کا تمہیں سب سے اچھا شہر والوں میں رقیب دوستی گہری تھی پہلے دونوں میں ہو گئے دو ایک سالوں میں رقیب چھوڑنے والا ہی تھا اس کو مگر آ گیا ...

    مزید پڑھیے

    پلکیں زمیں پہ اپنی بچھاتی ہے چاندنی

    پلکیں زمیں پہ اپنی بچھاتی ہے چاندنی ایسے میں دل ہمارا لبھاتی ہے چاندنی جب ساتھ چھوڑ دیتا ہے سورج تو اس گھڑی رستہ مسافروں کو دکھاتی ہے چاندنی وہ دیکھتے ہی دیکھتے آنکھوں کے شہر میں ہر سو محبتوں کو سجاتی ہے چاندنی انسان ہو یا کوئی درندہ زمین پر سائے میں اپنے سب کو بٹھاتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    روز و شب ہم نے اشک باری کی

    روز و شب ہم نے اشک باری کی انتہا ہے یہ بے قراری کی میرا دامن سیاہ تھا پھر بھی اے خدا تو نے پاسداری کی جانے کب کا میں مر گیا ہوتا ان کی یادوں نے آبیاری کی کوستا ہی رہا مجھے ہر دم قدر کیا جانے وہ بھکاری کی خاک ہوں خاک میں ہی ملنا ہے بو بھی آتی ہے خاکساری کی کام میں نے کیا مصور ...

    مزید پڑھیے

    مجھ سے کیوں چھین لی ہے خاموشی

    مجھ سے کیوں چھین لی ہے خاموشی میری تو زندگی ہے خاموشی شور سے ریزہ ریزہ ہو کر بھی خامشی میں پڑی ہے خاموشی چاند تب کروٹیں بدلتا ہے بال جب کھولتی ہے خاموشی میں کئی دن سے کھو گیا ہوں کہیں اس لیے رو رہی ہے خاموشی حال دل جب بھی میں سناتا ہوں زور سے چیختی ہے خاموشی جس طرح ہو کوئی ...

    مزید پڑھیے