حوصلہ خود کا توڑ سکتا ہوں

حوصلہ خود کا توڑ سکتا ہوں
توڑ کر خود ہی جوڑ سکتا ہوں


خامشی چیختی ہے کانوں میں
اس کو چھو کر جھنجھوڑ سکتا ہوں


تجھ کو مانا ہے زندگی اپنی
کس طرح تجھ کو چھوڑ سکتا ہوں


بہہ رہے ہیں جو خون کے دریا
ان کو انگلی سے موڑ سکتا ہوں


کیا بتاؤں ترے لیے بسملؔ
کیسے صحرا نچوڑ سکتا ہوں