مجھ سے کیوں چھین لی ہے خاموشی

مجھ سے کیوں چھین لی ہے خاموشی
میری تو زندگی ہے خاموشی


شور سے ریزہ ریزہ ہو کر بھی
خامشی میں پڑی ہے خاموشی


چاند تب کروٹیں بدلتا ہے
بال جب کھولتی ہے خاموشی


میں کئی دن سے کھو گیا ہوں کہیں
اس لیے رو رہی ہے خاموشی


حال دل جب بھی میں سناتا ہوں
زور سے چیختی ہے خاموشی


جس طرح ہو کوئی حسیں دلہن
یوں سجا کے رکھی ہے خاموشی