روز و شب ہم نے اشک باری کی
روز و شب ہم نے اشک باری کی
انتہا ہے یہ بے قراری کی
میرا دامن سیاہ تھا پھر بھی
اے خدا تو نے پاسداری کی
جانے کب کا میں مر گیا ہوتا
ان کی یادوں نے آبیاری کی
کوستا ہی رہا مجھے ہر دم
قدر کیا جانے وہ بھکاری کی
خاک ہوں خاک میں ہی ملنا ہے
بو بھی آتی ہے خاکساری کی
کام میں نے کیا مصور کا
میں نے شعروں میں دست کاری کی
میں تو مجنون بن گیا بسملؔ
مجھ پہ لوگوں نے سنگ باری کی