Muntazir Firozabadi

منتظر فیروز آبادی

منتظر فیروز آبادی کی غزل

    اتنی پیاری ہنسی تمہاری شہزادی

    اتنی پیاری ہنسی تمہاری شہزادی سارے گھر کو جگ مگ کرتی شہزادی رہ رہ کرکے خیال تمہارا آیا ہے دن بھر گونجی بات تمہاری شہزادی موٹو پتلو گٹو بٹو دیکھ کے تم پیٹ رہی ہو کتنی تالی شہزادی چپ ہو جاؤ چپ ہو جاؤ چپ ہو تم اتنا بھی کیا غصہ کرتی شہزادی آج تمہارا ہپی بڈے ہوتا ہے بولو ہم سے کیا ...

    مزید پڑھیے

    کاش کہ جو پہچانا ہوتا اپنوں کو بیگانوں کو

    کاش کہ جو پہچانا ہوتا اپنوں کو بیگانوں کو اشکوں سے پھر تھوڑے ہی بھرتے اپنے ہی پیمانوں کو میرے دل کو سب نے سمجھا ایک کرائے کا کمرہ جانے کتنے زخم دئے تھے میں نے بھی مہمانوں کو پھول سا نازک رشتہ تھا وہ اب تم اس کو جانے دو کانٹوں سے بھر رکھا تھا ہم نے اپنے گل دانوں کو سارے گھر کی ...

    مزید پڑھیے

    جو چہرہ کی بناوٹ سے یوں زلفوں کو ہٹاتی ہو

    جو چہرہ کی بناوٹ سے یوں زلفوں کو ہٹاتی ہو ادھر کا پوچھو مت ہم سے ادھر بجلی گراتی ہو ہمیں کو جان کہتی ہو ہمیں پہ آپ مرتی ہو اماں چھوڑو یہ ضد اپنی ہمیں کتنا ستاتی ہو ابھی چھوڑا کہاں تجھ کو ابھی کیا بات بگڑی ہے کنارے پر کھڑے ہیں ہم کہ تم آنسو بہاتی ہو ہمیں تو ناز تھا تم پر تمہیں بھی ...

    مزید پڑھیے

    نہ جانے یہ کیسی ہوا ہو گئی ہے

    نہ جانے یہ کیسی ہوا ہو گئی ہے بجھا کے چراغوں کو وہ سو گئی ہے ندی جو بہت بولتی تھی ہمیشہ سمندر میں گر کے وہ چپ ہو گئی ہے ہاں تھی خوب صورت بلا کی مگر وہ کہاں جانے اس کی ہنسی کھو گئی ہے ہمیں رات دیکھے ہے مجبور ہو کے رلانے کو آئی تھی خود رو گئی ہے گلی تھی اسی دل محلے میں میری یہاں اک ...

    مزید پڑھیے

    قربت کے ان دنوں میں بھی جانا پڑا مجھے

    قربت کے ان دنوں میں بھی جانا پڑا مجھے آنکھوں سے اپنی راز چھپانا پڑا مجھے دل کو تو میں نے جھوٹ سے بہلا لیا مگر تھوڑا بہت تو شور مچانا پڑا مجھے وہ چاہتا تھا کھیلنا میرے ہی جسم سے پھر درمیان عشق کے آنا پڑا مجھے اس کو تھا شوق بیچ سمندر میں مرنے کا ساحل کو کھینچ کھینچ کے لانا پڑا ...

    مزید پڑھیے

    نہ جانے کب جی تمہارا بہلے میں تنگ تم سے اب آ رہا ہوں

    نہ جانے کب جی تمہارا بہلے میں تنگ تم سے اب آ رہا ہوں کہ جتنے قصے بنے نہیں تھے زیادہ اس سے سنا رہا ہوں بڑا ہی دشوار ہے سفر میں بھروسا قائم بنائے رکھنا تمام دھوکے وہ کھا رہا ہے تمام دھوکے میں کھا رہا ہوں یوں بھولے بن کے بھی کیا کرو گے چلو سکھاتے ہیں اک چالاکی مجھے بدن تم ہی اپنا دے ...

    مزید پڑھیے

    خوش بہت تھا ایک لمحہ شادمانی دیکھ کر

    خوش بہت تھا ایک لمحہ شادمانی دیکھ کر غم ہوا مجھ کو یوں غم کی ترجمانی دیکھ کر جو گزرتی جا رہی ہے نام اس کا عمر ہے زندگی حیران ہے اس کی روانی دیکھ کر ہائے اس صیاد نے دیوار رنگوا دی عجیب اڑ رہے ہیں سارے پنچھی آسمانی دیکھ کر جگنوؤں نے آج دعوت پر بلایا چاند کو چاند شب بھر ٹمٹمایا ...

    مزید پڑھیے

    تیری نگاہ ناز کے بسمل نہ ہوں گے ہم

    تیری نگاہ ناز کے بسمل نہ ہوں گے ہم ہر رنگ ہر فضا میں تو شامل نہ ہوں گے ہم اک بے وفا سے ہم نے یہاں تک کہا کبھی چاہے گا گر خدا بھی تو حاصل نہ ہوں گے ہم تنقید کرنے والوں پہ ہنسنا پڑا ہمیں مشکل وہ چاہتے ہمیں مشکل نہ ہوں گے ہم ساحل پہ جانے والے کبھی لوٹتے نہیں دھوکے سے بھی کبھی کوئی ...

    مزید پڑھیے

    جو مجھ سے دور جانا چاہتا تھا

    جو مجھ سے دور جانا چاہتا تھا وہ میرے ساتھ ہی پکڑا گیا تھا میں اپنی مٹھیوں میں قید تھا یا مجھے ایسا کسی نے کر دیا تھا مری آنکھیں تو میں نے نوچ لیں تھیں مجھے پھر بھی کسی نے پڑھ لیا تھا بچھڑتے وقت بھی دل کچھ نہ بولا یہ پاگل ضبط کر کے رہ گیا تھا تھا اس سے عشق کا اظہار کرنا مجھے کچھ ...

    مزید پڑھیے

    دن بھر جانے کس کس سے یہ ملتا ہے

    دن بھر جانے کس کس سے یہ ملتا ہے جسم ہمارا شام کو تنہا رہتا ہے تصویریں حیرت سے دیکھا کرتیں ہیں کمرہ مجھ سے جان چھڑایا کرتا ہے ساری امیدیں مجھ کو بیوہ لگتیں ہیں لگتا ہے سارے جگ میں اندھیارا ہے جب بھی حسن چمن میں دیکھا کرتا ہوں سر میرا یہ بھاری ہوتا جاتا ہے جس مورت کو دیکھ رہے ...

    مزید پڑھیے