Munfarid Gorakhpuri

منفرد گورکھپوری

منفرد گورکھپوری کی غزل

    ترے غم میں ہے غم تیری خوشی میں ہے خوشی اپنی

    ترے غم میں ہے غم تیری خوشی میں ہے خوشی اپنی وگرنہ بد مزہ بے کیف سی ہے زندگی اپنی میں روؤں گا رلاؤں گا ہنسوں گا اور ہنساؤں گا طبیعت اپنی دل اپنا پسند اپنی خوشی اپنی عدم کی سرحدوں سے بھی بہت آگے نکل آئے نہ جانے اب کہاں لے جائے گی یہ زندگی اپنی

    مزید پڑھیے

    ہاں ہاں غلط ہے یہ فقط جو جلوہ گر آنکھوں میں ہے

    ہاں ہاں غلط ہے یہ فقط جو جلوہ گر آنکھوں میں ہے اس دل میں تیری راہ ہے تیرا گزر آنکھوں میں ہے جلوے کی تیری آرزو حسرت ترے دیدار کی اب رات دن ہر اک گھڑی آٹھوں پہر آنکھوں میں ہے اس طرح چھپ کر کیوں ملیں اس طرح چھپ کر کیوں رہیں اب وہ ہمارے سامنے آئیں اگر آنکھوں میں ہے روز ازل صورت تری ...

    مزید پڑھیے

    ایک عالم ہے ہمارے عیش و عشرت کے لیے

    ایک عالم ہے ہمارے عیش و عشرت کے لیے کیا قیامت ہے کہ ہم روتے ہیں قسمت کے لیے چار دن کی زندگی ہے دوستوں ہنس بول لو پھر تو رونا ہے قیامت تک قیامت کے لیے صرف اتنی آرزو عاشق ناشاد ہے کوئی دوشیزہ زمیں ہو میری تربت کے لیے

    مزید پڑھیے

    ہوں کہیں گل کہیں صبا ہوں میں

    ہوں کہیں گل کہیں صبا ہوں میں اس چمن کا غزل سرا ہوں میں تم کو اک ٹیس تک نہیں آئی اور زخموں سے بھر گیا ہوں میں موت آ بیٹھ رک ذرا سی دیر اس کا دیدار کر رہا ہوں میں تم کو احساس ہے ذرا سا بھی مدتوں سے تڑپ رہا ہوں میں مجھ کو وحشت نگل نہ جائے کہیں خود سے خود کو چھپا رہا ہوں میں اک صدا ...

    مزید پڑھیے

    مدد تو اتنی کر اے شدت درد نہاں میری

    مدد تو اتنی کر اے شدت درد نہاں میری نکل جائے تڑپ کر جسم سے روح رواں میری دیا ہے میں نے دل ان کو وہ ڈھاتے ہیں ستم مجھ پر بس اتنا ان کا قصہ ہے بس اتنی داستاں میری بہت ڈھونڈھا نہ پایا کوئی زینہ کامیابی کا پھر آخر کام میرے آ گئی ناکامیاں میری

    مزید پڑھیے

    قضا کے تیر جب جب ابروئے قاتل سے نکلے ہیں

    قضا کے تیر جب جب ابروئے قاتل سے نکلے ہیں جزاک اللہ کے نعرے دل بسمل سے نکلے ہیں کچھ ایسے کام میرے جذبۂ کامل سے نکلے ہیں وہ میرے ساتھ ہی ہنگامۂ محفل سے نکلے ہیں فضائیں گونجتی ہیں اور فطرت رقص کرتی ہے کچھ ایسے درد کے نغمے ہمارے دل سے نکلے ہیں جلے ہیں دوست بھی دشمن بھی پروانے بھی ...

    مزید پڑھیے