ہوں کہیں گل کہیں صبا ہوں میں
ہوں کہیں گل کہیں صبا ہوں میں
اس چمن کا غزل سرا ہوں میں
تم کو اک ٹیس تک نہیں آئی
اور زخموں سے بھر گیا ہوں میں
موت آ بیٹھ رک ذرا سی دیر
اس کا دیدار کر رہا ہوں میں
تم کو احساس ہے ذرا سا بھی
مدتوں سے تڑپ رہا ہوں میں
مجھ کو وحشت نگل نہ جائے کہیں
خود سے خود کو چھپا رہا ہوں میں
اک صدا میں ہے ایسی تنہائی
دھیان دینے سے ڈر رہا ہوں میں