یوں تو کیا کیا لوگ چھپے تھے دروازوں کے پیچھے
یوں تو کیا کیا لوگ چھپے تھے دروازوں کے پیچھے میں ہی بس اڑتا رہتا تھا آوازوں کے پیچھے خون کا اک قطرہ ورنہ پھر موت کا نشہ ہوگا پر ایسی شے کب ہوتی ہے پروازوں کے پیچھے وہ تو لوگ بنا دیتے ہیں پر اسرار فضا کو اکثر کوئی راز نہیں ہوتا رازوں کے پیچھے موسیقار کے بس میں کب ہے لے کو لو میں ...