وہی مناظر وہی مسافر وہی سدا کا جادہ تھا
وہی مناظر وہی مسافر وہی سدا کا جادہ تھا جب افتاد پڑی تھی مجھ سے میں ہی دور افتادہ تھا ایک امید و بیم کے عالم میں بستی دم سادھے تھی اور ہوا کے تیور تھے پانی کا اور ارادہ تھا سورج بھی پہنے تھے میں نے اور تارے بھی اوڑھے تھے دن میں اور مرا پیراہن شب میں اور لبادہ تھا اس نے مجھ کو ...