Muneer Bhopali

منیر بھوپالی

منیر بھوپالی کی غزل

    جب برق پاش جلوۂ جانانہ بن گیا

    جب برق پاش جلوۂ جانانہ بن گیا فرزانہ تھا وہی کہ جو دیوانہ بن گیا شوق نمود نے اسے رکھا نہ عرش پر کعبہ کہیں بنا کہیں بت خانہ بن گیا افتاد گئی قلب کا اللہ رے عروج محفل میں اس کی ٹوٹ کے پیمانہ بن گیا تکمیل عشق حسن کو بیتاب کر گئی خود ساز شمع سوزش پروانہ بن گیا اس دل نے اتنی کی ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہر مصیبت بھی شادمانی تھی

    ہر مصیبت بھی شادمانی تھی اک بلا تھی کہ نوجوانی تھی الفت اک کاوش نہانی تھی کسی صورت سے موت آنی تھی جستجو نے ملا دیا تجھ سے راز جوئی بھی راز دانی تھی وہ تھے اور خواب عیش کی لذت ہم تھے اور درد کی کہانی تھی جس سے تسکین ہو گئی دل کی نامہ بر کی غلط بیانی تھی روح پرور تھا درد دل ...

    مزید پڑھیے

    ساز دل تشنۂ مضراب تمنا نہ رہا

    ساز دل تشنۂ مضراب تمنا نہ رہا دیدۂ شوق تماشا ہے تماشا نہ رہا دل رہا دل میں مگر جوش تمنا نہ رہا انجمن رہ گئی اور انجمن آرا نہ رہا ہے وہی طور وہی برق وہی شان جمال ہاں کوئی آگ سے اب کھیلنے والا نہ رہا دامن موج بھی ہاتھوں سے چھٹا جاتا ہے ڈوبنے والے کو تنکے کا سہارا نہ رہا آج وہ سر ...

    مزید پڑھیے

    بخت کو رویا کئے اور آشیاں دیکھا کئے

    بخت کو رویا کئے اور آشیاں دیکھا کئے بجلیاں گرتی رہیں ہم بے زباں دیکھا کئے التفات یار شکل دشمناں دیکھا کئے رات بھر محفل میں سوئے آسماں دیکھا کئے کر دیا صیاد نے قید قفس تو کیا ہوا ہم اسیری میں بھی خواب گلستاں دیکھا کئے پتے پتے سے خزاں نے کھینچ لی جان بہار گلستاں لٹتا رہا اور ...

    مزید پڑھیے

    ہمارا جذب صادق شوق کامل دیکھتے جاؤ

    ہمارا جذب صادق شوق کامل دیکھتے جاؤ یہیں کھنچ کر چلی آئے گی منزل دیکھتے جاؤ وفا آموز ہے رشک شہادت آج مقتل میں ہزاروں ہوں گے بسمل گرد بسمل دیکھتے جاؤ دم آخر ہے ٹھہرو کرب خود تسکین بنتا ہے ہوئی جاتی ہے اب آسان مشکل دیکھتے جاؤ جن آنکھوں سے ابھی تصویر راحت تم نے دیکھی ہے انہیں ...

    مزید پڑھیے

    زمانہ میں فسانہ بن گئی دیوانگی میری

    زمانہ میں فسانہ بن گئی دیوانگی میری ترے پردہ نے کی پردہ نشیں پردہ دری میری تو ہی اے بے خودیٔ شوق کر کچھ رہبری میری اسی مرکز پہ لیکن آج تک ہے بے خودی میری ہر اک پردہ اٹھا دے گی کسی دن بے خودی میری کہ جان منزل مقصود ہے گم گشتگی میری وہی بے تابیاں جن کو بلائے جاں سمجھتا تھا وہی ...

    مزید پڑھیے

    ادب سے شکوۂ غم ہو رہا ہے

    ادب سے شکوۂ غم ہو رہا ہے زباں خاموش ہے دل رو رہا ہے جگر بیتاب ہے دل رو رہا ہے تمناؤں کا ماتم ہو رہا ہے زمانہ لاکھ دے چھینٹے پہ چھینٹے میں کیا جاگوں مقدر سو رہا ہے سمجھتا ہے وہ جنت کی حقیقت تری محفل میں دم بھر جو رہا ہے جبیں اپنی کسی کا آستاں ہے مقدر اب مقدر ہو رہا ہے دل نا فہم ...

    مزید پڑھیے

    وہ محبت وہ دل وہ خو ہی نہیں

    وہ محبت وہ دل وہ خو ہی نہیں واقعہ ہے کہ تو وہ تو ہی نہیں کب وہ ایفائے عہد کرتے ہیں جب یہاں دل میں آرزو ہی نہیں التفات ستم نما ہے یہ آج وہ طرز گفتگو ہی نہیں ہائے کیا دن تھے وہ مسرت کے جب یہ کہتے تھے آرزو ہی نہیں ذرہ ذرہ ہے پرتو لمعات چشم جلوہ شناس تو ہی نہیں کب وہ آئے ہیں پوچھنے ...

    مزید پڑھیے

    یہی ہیں برق کی جولانیاں تو آشیاں کب تک

    یہی ہیں برق کی جولانیاں تو آشیاں کب تک اٹھے گا خاک پروانہ سے محفل میں دھواں کب تک غم صیاد خوف برق فکر آشیاں کب تک اٹھائے گی یہ صدمے ایک جان ناتواں کب تک یہی ہے درد روز افزوں یہی بیتابیٔ پیہم تو یہ راز محبت راز کب تک رازداں کب تک تری نظروں کو بھی جھکنا پڑے گا خود بخود اک دن مرے ...

    مزید پڑھیے

    اب زندگی میں ہوش کا امکان تو گیا

    اب زندگی میں ہوش کا امکان تو گیا لیکن تری نگاہ کو پہچان تو گیا اب بھی ہے یہ خیال کسی طرح دیکھ لوں مانا کہ دل سے چاہ کا ارمان تو گیا مانوس غم ہی بن کے رہیں کیوں نہ دہر میں حاصل کبھی خوشی ہو یہ امکان تو گیا اے کاش بے خودی کا بھی انجام دیکھ لوں دل کی طرح سے ہوش کا امکان تو گیا اچھا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3