ہر مصیبت بھی شادمانی تھی

ہر مصیبت بھی شادمانی تھی
اک بلا تھی کہ نوجوانی تھی


الفت اک کاوش نہانی تھی
کسی صورت سے موت آنی تھی


جستجو نے ملا دیا تجھ سے
راز جوئی بھی راز دانی تھی


وہ تھے اور خواب عیش کی لذت
ہم تھے اور درد کی کہانی تھی


جس سے تسکین ہو گئی دل کی
نامہ بر کی غلط بیانی تھی


روح پرور تھا درد دل اپنا
میہمانی بھی میزبانی تھی


ہم بھی رہتے تھے ان کی نظروں میں
کبھی ہم پر بھی مہربانی تھی


کس نے کھویا ہمیں زمانہ سے
کیا کہیں کس کی مہربانی تھی


اس کے ہاتھوں منیرؔ مرنا تھا
پھر تو یہ موت زندگانی تھی