محبت ہے تو پھر اندازۂ شوق وفا کیوں ہو
محبت ہے تو پھر اندازۂ شوق وفا کیوں ہو شکایت درد کی کیوں ہو جفاؤں کا گلہ کیوں ہو کسی کے کان تک پہنچے وہ میری التجا کیوں ہو بر آنا جس کا ممکن ہو وہ میرا مدعا کیوں ہو یہ راہ عشق ہے اے دل مآل اندیشیاں کیسی جنوں ہے دستگیر اپنا کوئی زنجیر پا کیوں ہو حیات آرزو پروردۂ آغوش طوفاں ہے جسے ...