Muneer Bhopali

منیر بھوپالی

منیر بھوپالی کی غزل

    محبت ہے تو پھر اندازۂ شوق وفا کیوں ہو

    محبت ہے تو پھر اندازۂ شوق وفا کیوں ہو شکایت درد کی کیوں ہو جفاؤں کا گلہ کیوں ہو کسی کے کان تک پہنچے وہ میری التجا کیوں ہو بر آنا جس کا ممکن ہو وہ میرا مدعا کیوں ہو یہ راہ عشق ہے اے دل مآل اندیشیاں کیسی جنوں ہے دستگیر اپنا کوئی زنجیر پا کیوں ہو حیات آرزو پروردۂ آغوش طوفاں ہے جسے ...

    مزید پڑھیے

    کن الجھنوں میں چھوڑ گئی جستجو مجھے

    کن الجھنوں میں چھوڑ گئی جستجو مجھے میں آرزو کو ڈھونڈھتا ہوں آرزو مجھے امید نے بھی ہاتھ سے دامن چھڑا لیا کیا حال ہو جو ایسے میں مل جائے تو مجھے مقصود دل کچھ اور ہے ذوق نظر کچھ اور کس کشمکش میں ڈال گئی آرزو مجھے قربان بے خودی کے کیا سب سے بے نیاز اپنی تلاش ہے نہ تری جستجو ...

    مزید پڑھیے

    ڈھونڈ لیں ہم کو ہماری جو خبر رکھتے ہیں

    ڈھونڈ لیں ہم کو ہماری جو خبر رکھتے ہیں ہم کو دیکھیں وہ اگر حسن نظر رکھتے ہیں واقف راہ ہیں منزل کی خبر رکھتے ہیں کچھ سمجھ سوچ کے ہم عزم سفر رکھتے ہیں آنکھ کو وقف سر راہ گزر رکھتے ہیں خاک ہونے کے لیے ذوق نظر رکھتے ہیں عشق اور عشق میں اک شان اثر رکھتے ہیں حسن کی آنکھ محبت کی نظر ...

    مزید پڑھیے

    مآل جور سمجھے اور نہ انجام وفا سمجھے

    مآل جور سمجھے اور نہ انجام وفا سمجھے نہ ان کا مدعا جانا نہ اپنا مدعا سمجھے تم اس مدہوش کو کیوں شاکیٔ جور و وفا سمجھے جو مصروف دعا رہ کر نہ مقصود دعا سمجھے زمانہ میں ہزاروں صورتیں ہیں موت آنے کی ہمیں کیوں کوئی اس کا کشتۂ تیغ ادا سمجھے وفا کا تذکرہ بھی جرم ہے کیا کیوں بگڑتے ...

    مزید پڑھیے

    بے نیاز ہر تمنا ہو گیا

    بے نیاز ہر تمنا ہو گیا عشق میں اب حسن پیدا ہو گیا درد دل خود ہی مسیحا ہو گیا مر گیا بیمار اچھا ہو گیا دل میں کوئی تو ادائے خاص تھی جلوہ خود محو تماشا ہو گیا اے نگاہ لطف پردہ چاہیے سوز دل ساز تمنا ہو گیا میری خاموشی فسانہ بن گئی خود لب خاموش گویا ہو گیا پائمالی میں نہاں تھی ...

    مزید پڑھیے

    طور بن کر جل گیا یا شوق موسیٰ ہو گیا

    طور بن کر جل گیا یا شوق موسیٰ ہو گیا ہائے وہ دل جو ترے جلوہ کا شیدا ہو گیا یک بیک اے التفات یار یہ کیا ہو گیا درد پہلے دل میں اٹھا پھر تمنا ہو گیا خاک کر دینا ہے ہستی کا کمال زندگی قطرہ دریا ہے جو ہم آغوش دریا ہو گیا ناتوانی صبر کی تلقین جب کرنے لگی درد ہی ہمدرد بن کر چارہ فرما ہو ...

    مزید پڑھیے

    نہ ابتدا ہوں کسی کی نہ انتہا ہوں میں

    نہ ابتدا ہوں کسی کی نہ انتہا ہوں میں تعینات کی حد سے گزر گیا ہوں میں جو نا مراد ازل ہے وہ التجا ہوں میں اثر سے دور جو رہتی ہے وہ دعا ہوں میں ترے جمال کا آئینہ بن گیا ہوں میں ہزار پردوں میں چھپ کر چمک رہا ہوں میں الٰہی کس کی نگاہوں سے گر گیا ہوں میں ہر ایک آنکھ کو حسرت سے تک رہا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    خوشی کی حد غموں کی انتہا معلوم ہوتی ہے

    خوشی کی حد غموں کی انتہا معلوم ہوتی ہے خدا جانے محبت کیا ہے کیا معلوم ہوتی ہے جہاں کا ذرہ ذرہ یوں تو زیر حکم فطرت ہے مگر یہ حسن کی دنیا جدا معلوم ہوتی ہے توقع ان کے آنے کی نہ امید اجل پھر کیوں ہر اک حسرت تبسم آشنا معلوم ہوتی ہے بڑی ہلچل مچی ہے آج دل والوں کی دنیا میں تری نظروں ...

    مزید پڑھیے

    محبت ابتدا ہے ہر خبر کی

    محبت ابتدا ہے ہر خبر کی محبت انتہا ہے ہر نظر کی محبت روشنی قلب و جگر کی محبت آبرو ہے چشم تر کی محبت نے فرشتوں کو جھکایا محبت سے بڑھی وقعت بشر کی محبت ظلمت شب کی تمنا محبت آرزو نور سحر کی محبت پرتو نور ازل ہے محبت روشنی ہے ہر نظر کی محبت اک مسلسل درد سر ہے محبت ہی دوا ہے درد سر ...

    مزید پڑھیے

    دل میں ہجوم شوق و تمنا لیے ہوئے

    دل میں ہجوم شوق و تمنا لیے ہوئے جاتا ہوں تیری بزم سے کیا کیا لیے ہوئے نیرنگیٔ جمال ہے جلوہ گہہ خیال اس دل میں ہوں میں حسن کی دنیا لیے ہوئے امید زیست اس کو ہو کیا جس کے واسطے آئے پیام موت مسیحا لیے ہوئے وہ جلوہ گاہ ناز ہو اور چشم شوق میں ہوں کس قدر میں دل میں تمنا لیے ہوئے یہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3