Muneer Bhopali

منیر بھوپالی

منیر بھوپالی کی غزل

    ہوتی ہے طبیعت ہی خدا داد کسی کی

    ہوتی ہے طبیعت ہی خدا داد کسی کی الفت میں وفائیں نہیں ایجاد کسی کی ناکام پھری عرش سے فریاد کسی کی کس در سے امیدیں ہوئیں برباد کسی کی اللہ رے پابندیٔ آداب محبت فریاد بھی گویا نہیں آزاد کسی کی آ اے غم دوراں تجھے سینہ سے لگا لوں بھولے سے بھی آتی نہیں اب یاد کسی کی عنوان محبت ہے ...

    مزید پڑھیے

    بیان سن نہ سکا جب کوئی بیاں کی طرح

    بیان سن نہ سکا جب کوئی بیاں کی طرح سنایا حال دل زار داستاں کی طرح یہ راز عشق ہمیشہ کو راز رہ جاتا نگاہ کام نہ کرتی اگر زباں کی طرح کہیں ہے بوئے تمنا گل مراد کہیں نہال دل کا ہے پھیلاؤ گلستاں کی طرح کسی کے خندۂ بیجا کا اب نہیں شکوہ فغاں بھی دل سے نکلتی نہیں فغاں کی طرح خیال میں ...

    مزید پڑھیے

    محبت میں اک ایسا بھی مقام آتا ہے مشکل کا

    محبت میں اک ایسا بھی مقام آتا ہے مشکل کا جہاں خود دل ہی بن جاتا ہے دشمن ہستئ دل کا نظر کیسی خیالوں سے ہے اونچا سلسلہ دل کا پتہ خود پوچھتا ہے عشق مجھ سے میری منزل کا ہر اک کروٹ پہ درد عشق کی تڑپا نہیں جاتا کہاں تک ساتھ دے گی زندگی بے تابئ دل کا مری آنکھوں میں موجیں ہیں مری نظروں ...

    مزید پڑھیے

    تاب دیدار لا نہیں سکتے

    تاب دیدار لا نہیں سکتے ان سے نظریں ملا نہیں سکتے راز دل اب چھپا نہیں سکتے اور زباں پر بھی لا نہیں سکتے دل میں رہتی ہے اک خلش پیہم جس کو ہم خود بتا نہیں سکتے جرأت دل کہاں کہاں جلوے ہوش میں ہم اب آ نہیں سکتے دل میں ایسے بھی چند شکوے ہیں جو زباں پر بھی لا نہیں سکتے عرش رس تھے کبھی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3