Munawwar Hashmi

منور ہاشمی

منور ہاشمی کی غزل

    ایک ہی مسئلہ تا عمر مرا حل نہ ہوا

    ایک ہی مسئلہ تا عمر مرا حل نہ ہوا نیند پوری نہ ہوئی خواب مکمل نہ ہوا شہر دل کا جو مکیں ہے وہ بچھڑتا کب ہے جس قدر دور گیا آنکھ سے اوجھل نہ ہوا آج بھی دل کی زمیں خشک رہی تشنہ رہی آج بھی مائل الطاف وہ بادل نہ ہوا روشنی چھن کے ترے رخ کی نہ مجھ تک پہنچے ایک دیوار ہوئی یہ کوئی آنچل نہ ...

    مزید پڑھیے

    دل میں تیرے خیال کی خوشبو

    دل میں تیرے خیال کی خوشبو ہجر میں ہے وصال کی خوشبو دل کے جذبے جوان رکھتی ہے تیرے حسن و جمال کی خوشبو کاش تیرے جواب سے آئے میرے ہر اک سوال کی خوشبو کاش تجھ کو بھی ہو کبھی محسوس میرے نا گفتہ حال کی خوشبو مجھ کو اپنے زوال میں سے بھی آ رہی ہے کمال کی خوشبو ہم فقیروں سے دور رہتی ...

    مزید پڑھیے

    کچھ اس طرح سے بسر کی ہے زندگی میں نے

    کچھ اس طرح سے بسر کی ہے زندگی میں نے غموں کی چھاؤں میں ڈھونڈی ہے سر خوشی میں نے جو میری ذات کا سب سے بڑا مخالف تھا متاع عمر اسی کو ہی بخش دی ہم نے مجھے نکال دیا اس نے دل کی بستی سے کہ بات دل کی سر بزم کیوں کہی میں نے حصول زر کا جو موقع کبھی ملا مجھ کو گنوا دیا ہے اسے کر کے شاعری میں ...

    مزید پڑھیے

    خیال و خواب کی دنیا سے ہم گزر بھی گئے

    خیال و خواب کی دنیا سے ہم گزر بھی گئے جہاں ٹھہرنا تھا ہم کو وہاں ٹھہر بھی گئے ہمارے ساتھ رہے زندگی کے ہنگامے جہاں جہاں سے بھی گزرے جدھر جدھر بھی گئے ترے خیال کا دریا اتر نہ پایا مگر ترے خیال کے دریا میں ہم اتر بھی گئے زمانہ لاکھ ہماری مخالفت میں رہا جو کام کرنا تھا ہم کو وہ کام ...

    مزید پڑھیے

    اگرچہ موت کو ہم نے گلے لگایا نہیں

    اگرچہ موت کو ہم نے گلے لگایا نہیں مگر حیات کا احسان بھی اٹھایا نہیں نظر کے سامنے اک پل بھی جو نہیں ٹھہرا وہ کون شخص ہے دل نے اسے بھلایا نہیں میں اپنے آپ کو کن راستوں میں بھول آیا کہ زندگی نے بھی میرا سراغ پایا نہیں میں جس کے واسطے ملبوس حرف بنتا ہوں وہ اک خیال ابھی ذہن میں بھی ...

    مزید پڑھیے

    چاند کی رعنائیوں میں راز یہ مستور ہے

    چاند کی رعنائیوں میں راز یہ مستور ہے خوب صورت ہے وہی جو دسترس سے دور ہے اپنی سوچوں کے مطابق کچھ بھی کر سکتا نہیں آدمی حالات کے ہاتھوں بہت مجبور ہے خانۂ دل میں تم اپنے جھانک کر دیکھو ذرا میرے اخلاص و محبت کا وہاں بھی نور ہے حسن کی تخلیق میں مصروف ہے رب جہاں اور شاعر حسن کی تعریف ...

    مزید پڑھیے

    جہاں بچپن گزارا تھا وہ گھر پہچانتے ہیں

    جہاں بچپن گزارا تھا وہ گھر پہچانتے ہیں ابھی ہم شہر کی ہر رہ گزر پہچانتے ہیں پرندے جس طرف جائیں پلٹ آتے ہیں شب کو وہ اپنا آشیاں اپنا شجر پہچانتے ہیں ابھی گلیاں نہیں بھولیں مرے قدموں کی آہٹ مجھے اس شہر کے در و دیوار پہچانتے ہیں کبھی میرے حوالے سے رہی پہچان جن کی مجھے وہ پاس آ کر ...

    مزید پڑھیے

    عشق کا اعتبار ہیں ہم لوگ

    عشق کا اعتبار ہیں ہم لوگ زندگی کا وقار ہیں ہم لوگ گرد لیل و نہار ہیں لیکن غازہ نو بہار ہیں ہم لوگ سر پہ بار فلک اٹھائے ہیں گو نحیف و نزار ہیں ہم لوگ دشمنوں کے لئے پیام مرگ اور یاروں کے یار ہیں ہم لوگ زندگانی گنوا نہ دے ہم کو حاصل روزگار ہیں ہم لوگ اک سفر تیرگی میں جاری ہے اسپ ...

    مزید پڑھیے

    ہم اپنی جاگتی آنکھوں میں خواب لے کے چلے

    ہم اپنی جاگتی آنکھوں میں خواب لے کے چلے وہ کیا سوال تھے جن کے جواب لے کے چلے پہن لی کرب کی پوشاک راہ ہستی میں ہم اپنے واسطے خود ہی عذاب لے کے چلے یہ اور بات کے جگنو اسیر کر نہ سکے ہتھیلیوں پہ مگر آفتاب لے کے چلے ورق ورق پہ سجائی ہے خون کی تحریر کہ شعر شعر نیا انتخاب لے کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2