Munawwar Hashmi

منور ہاشمی

منور ہاشمی کے تمام مواد

19 غزل (Ghazal)

    چشم آہو اور ہے اس کی کہانی اور ہے

    چشم آہو اور ہے اس کی کہانی اور ہے جس میں میں رہتا ہوں چشم آسانی اور ہے جس میں تو شامل تھا وہ کچھ اور تھا طرز حیات اب جو گزرے جا رہی ہے زندگانی اور ہے گھر کے اندر جو ہوا وہ واقعہ کچھ اور تھا اس نے جو سب کو سنائی وہ کہانی اور ہے آتش غم خانۂ دل میں بجھانے کے لئے اور رو لوں گا ابھی ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے حق میں کوئی انقلاب ہے کہ نہیں

    ہمارے حق میں کوئی انقلاب ہے کہ نہیں ہماری سمت کھلا دل کا باب ہے کہ نہیں وہ اک سوال تمنا جو بار بار ہوا اس اک سوال کا کوئی جواب ہے کہ نہیں ورق ورق پہ ترا نام جس میں لکھا ہے وفا و مہر کی وہ دل کتاب ہے کہ نہیں ترا گناہ بھی واعظ ثواب ہے لیکن ہمارے نیک عمل کا ثواب ہے کہ نہیں تمہارے ...

    مزید پڑھیے

    محنت کوشش اور وفا کے خوگر زندہ رہتے ہیں

    محنت کوشش اور وفا کے خوگر زندہ رہتے ہیں جن کو مرنا آ جاتا ہے اکثر زندہ رہتے ہیں فطرت کی وسعت ہے کتنی کون کہاں تک دیکھے گا آنکھیں مر جاتی ہیں لیکن منظر زندہ رہتے ہیں پتھر مارنے والے اک دن خود پتھر ہو جاتے ہیں راہ وفا میں جو سہتے ہیں پتھر زندہ رہتے ہیں حق کی خاطر پیش کریں جو اپنی ...

    مزید پڑھیے

    سر اٹھائے گی اگر رسم جفا میرے بعد

    سر اٹھائے گی اگر رسم جفا میرے بعد مجھ کو ڈھونڈے گا مرا دشت انا میرے بعد اپنی آواز کی صورت میں رہوں گا زندہ میرے پرچم کو اڑائے گی ہوا میرے بعد اپنے کوچے سے چلے جانے پہ مجبور نہ کر کس سے پوچھے گا کوئی تیرا پتہ میرے بعد اتنی امید تو ہے اپنے پسر سے مجھ کو میری تربت پہ جلائے گا دیا ...

    مزید پڑھیے

    جب زمانے میں فقط افسردگی رہ جائے گی

    جب زمانے میں فقط افسردگی رہ جائے گی میری آنکھوں میں کرن امید کی رہ جائے گی صبح دم آ جائے گا اس کا پیام معذرت جس کی خاطر آنکھ شب بھر جاگتی رہ جائے گی کھل رہے ہیں سوچ کے صحرا میں یادوں کے گلاب تو نہ ہوگا تو یہاں خوشبو تری رہ جائے گی وقت کی سرکش ہواؤ! جب دیا بجھ جائے گا صبح کی صورت ...

    مزید پڑھیے

تمام