Mumtaz Malik

ممتاز ملک

ممتاز ملک کی نظم

    جا میں نے تجھے آزاد کیا

    جا میں نے تجھے آزاد کیا جب میری محبت کی تیری نظروں میں کوئی وقعت ہی نہیں اظہار کا میرے تیرے لیے معنی ہی نہیں وقعت ہی نہیں جب میری حفاظت نے تجھ کو اس درجہ ہے بیزار کیا کہ تو نے ہی میری چاہت کو رسوا یوں سر بازار کیا کیوں بے قدرے کی خاطر یوں یہ وقت اپنا برباد کیا جا میں نے تجھے آزاد ...

    مزید پڑھیے

    بہت ممکن ہے

    بہت ممکن ہے میں شاعر نہ ہوتی تو بن کر میں مجاور کسی درگاہ پر جھاڑو لگاتی یا بن کے میں کوئی مجذوب ہستی ہواؤں میں کہیں رستے بناتی یہ دنیا پھر بھی میرے گرد اک مجمع لگاتی کبھی ہنستی کبھی ٹھوکر لگاتی میں اپنی رال سے لکھتی فسانے بدلتے یہ سبھی منظر اگر پتلی میں آنکھوں کی گھماتی تو پیچھے ...

    مزید پڑھیے

    مسافتوں کے سراب کا المیہ

    درد کے شہر سے جب چلے قافلے ابتلاؤں کی پونجی سمیٹے ہوئے حسرتوں کے نگینے دمکتے تھے تلوار پلکوں پہ زخموں کے گلزار تھے دل کے آنگن میں اور مشعلیں ذہن میں جل رہی تھیں کئی کچھ الاؤ کہ آنکھوں میں جلتے رہے اور بجھتے رہے آگہی جو تذبذب کی دلدل میں تھی دم بخود شوق کا ہاتھ پکڑے نکل آئی تھی ...

    مزید پڑھیے

    مدت ہوئی عورت ہوئے

    مجھ سے سہیلی نے کہا ممتاز ایسا لکھتی جا جس میں ہوں کچھ چوڑیوں جھنکار کی باتیں کچھ تذکرے ہوں چنریوں کے اظہار کی باتیں اڑتے سنہری آنچلوں میں موتیوں کی سی لڑی پہلی وہ شیطانی میری پہلی وہ جو میری ہنسی بالی عمر کی دل کشی وہ بچپنے کی شوخیاں خوابوں میں خواہش کے سراب دھڑکن کی وہ ...

    مزید پڑھیے