Mumtaz Malik

ممتاز ملک

ممتاز ملک کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    اسی کے کہنے پہ منحصر ہے

    اسی کے کہنے پہ منحصر ہے یہ سارا اس کی سر راہ پر ہے کمال داد اس کو اس قدر ہے یہ زور اس کی ہی واہ پر ہے کہاں کہاں کس کو کیا ملے گا یہ فیصلہ سربراہ پر ہے کسی کی آنکھوں کے اشک پر ہے کسی کے ہونٹوں کی آہ پر ہے بدل تو لوں راستہ مگر پھر نظر ابھی زاد راہ پر ہے چلے گا اب کتنی دور تک تو یہ ...

    مزید پڑھیے

    محبت بانٹنے نکلے تھے پتھر لے کے گھر لوٹے

    محبت بانٹنے نکلے تھے پتھر لے کے گھر لوٹے بہت سے دشت چھانے اور ہو کے در بدر لوٹے ہماری سوچ سے دل تک بڑی لمبی مسافت ہے چلو اب دیکھتے ہیں کہ کہاں سے یہ نظر لوٹے جہاں میں مسندیں اب بے ہنر آباد کرتے ہیں جبھی تو لے کے آنکھیں نم سبھی اہل ہنر لوٹے لیے ہم کانچ کا دل بر سر بازار بیٹھے ...

    مزید پڑھیے

    جانے کیا بات ہے ہنستے ہوئی ڈر جاتے ہیں

    جانے کیا بات ہے ہنستے ہوئی ڈر جاتے ہیں چلتے چلتے ہوئے رستے میں ٹھہر جاتے ہیں مارنے کے لیے ہتھیار ضروری تو نہیں ہم تو احساس کی شدت سے ہی مر جاتے ہیں نام کے اپنوں نے تا عمر کیا ہے رسوا اب تو ڈرتے ہوئے ہم اپنے بھی گھر جاتے ہیں یہ الگ بات کہ ہم خود ہی فراموش کریں کون کہتا ہے کہ حالات ...

    مزید پڑھیے

    کڑکتی دھوپ میں سایہ (ردیف .. ے)

    کڑکتی دھوپ میں سایہ اندھیروں میں اجالا ہے کوئی ثانی نہیں اس کا مجھے جس ماں نے پالا ہے محض اک سیپ تھی میں تو گہر اس نے نکالا ہے ہمیشہ مشکلوں میں تو اسی دل کو سنبھالا ہے مجھے جو معتبر کر دے مری ماں کا حوالہ ہے مجھے ممتازؔ کرنے کو دعاؤں کا وہ ہالا ہے

    مزید پڑھیے

    میں محبت کے ماروں کی دنیا سے ہوں

    میں محبت کے ماروں کی دنیا سے ہوں مجھ سے کیجے وفا سخت مشکل میں ہوں دور تک درد کی سرحدیں جا چکیں کوئی دے دو دوا سخت مشکل میں ہوں زندگی قید میں اک زمانے سے ہے اب تو کر دو رہا سخت مشکل میں ہوں تجھ سے کوئی بھلائی توقع نہیں کوئی کر دے بھلا سخت مشکل میں ہوں اس کی جاتی ہے جس کی ہو عزت ...

    مزید پڑھیے

4 نظم (Nazm)

    جا میں نے تجھے آزاد کیا

    جا میں نے تجھے آزاد کیا جب میری محبت کی تیری نظروں میں کوئی وقعت ہی نہیں اظہار کا میرے تیرے لیے معنی ہی نہیں وقعت ہی نہیں جب میری حفاظت نے تجھ کو اس درجہ ہے بیزار کیا کہ تو نے ہی میری چاہت کو رسوا یوں سر بازار کیا کیوں بے قدرے کی خاطر یوں یہ وقت اپنا برباد کیا جا میں نے تجھے آزاد ...

    مزید پڑھیے

    بہت ممکن ہے

    بہت ممکن ہے میں شاعر نہ ہوتی تو بن کر میں مجاور کسی درگاہ پر جھاڑو لگاتی یا بن کے میں کوئی مجذوب ہستی ہواؤں میں کہیں رستے بناتی یہ دنیا پھر بھی میرے گرد اک مجمع لگاتی کبھی ہنستی کبھی ٹھوکر لگاتی میں اپنی رال سے لکھتی فسانے بدلتے یہ سبھی منظر اگر پتلی میں آنکھوں کی گھماتی تو پیچھے ...

    مزید پڑھیے

    مسافتوں کے سراب کا المیہ

    درد کے شہر سے جب چلے قافلے ابتلاؤں کی پونجی سمیٹے ہوئے حسرتوں کے نگینے دمکتے تھے تلوار پلکوں پہ زخموں کے گلزار تھے دل کے آنگن میں اور مشعلیں ذہن میں جل رہی تھیں کئی کچھ الاؤ کہ آنکھوں میں جلتے رہے اور بجھتے رہے آگہی جو تذبذب کی دلدل میں تھی دم بخود شوق کا ہاتھ پکڑے نکل آئی تھی ...

    مزید پڑھیے

    مدت ہوئی عورت ہوئے

    مجھ سے سہیلی نے کہا ممتاز ایسا لکھتی جا جس میں ہوں کچھ چوڑیوں جھنکار کی باتیں کچھ تذکرے ہوں چنریوں کے اظہار کی باتیں اڑتے سنہری آنچلوں میں موتیوں کی سی لڑی پہلی وہ شیطانی میری پہلی وہ جو میری ہنسی بالی عمر کی دل کشی وہ بچپنے کی شوخیاں خوابوں میں خواہش کے سراب دھڑکن کی وہ ...

    مزید پڑھیے