بہت ممکن ہے

بہت ممکن ہے میں شاعر نہ ہوتی
تو بن کر میں مجاور
کسی درگاہ پر جھاڑو لگاتی
یا بن کے میں کوئی مجذوب ہستی
ہواؤں میں کہیں رستے بناتی
یہ دنیا پھر بھی میرے گرد
اک مجمع لگاتی
کبھی ہنستی
کبھی ٹھوکر لگاتی
میں اپنی رال سے لکھتی فسانے
بدلتے یہ سبھی منظر
اگر پتلی میں آنکھوں کی گھماتی
تو پیچھے بھاگ دنیا کے
یہ تجھ سے دور جائے
تو ٹھوکر دے اسے جس دن
تیرے پیچھے یہ آئے
اگر تو پاس دنیا کے تو
رب سے دور ہوگا
اگر ہو پاس رب کے تو
یہ قدموں میں سمائے