Muhib Kausar

محب کوثر

  • 1939

محب کوثر کی غزل

    وقت کی دھوپ میں جینے کی سزا پائی ہے

    وقت کی دھوپ میں جینے کی سزا پائی ہے دشت احساس میں کانٹوں سے شناسائی ہے اس کا انداز تکلم ہے بڑا ترش مگر اس کے ہر لفظ میں اک نکتۂ دانائی ہے بھول جانے کا بھی احساس ستائے گا بہت یاد کرتا ہوں تو اندیشۂ رسوائی ہے تیری قربت کا بھی احساس ہوا ہے مجھ کو چاندنی شہر بدن میں جو اتر آئی ...

    مزید پڑھیے

    وقت ظالم ہے اجازت نہیں دیتا مجھ کو

    وقت ظالم ہے اجازت نہیں دیتا مجھ کو خود سے ملنے کی بھی فرصت نہیں دیتا مجھ کو کیا خطا مجھ سے ہوئی ہے کہ زمانہ یارو میرے پرکھوں کی امانت نہیں دیتا مجھ کو وہ بہر حال مری بھوک مٹا دیتا ہے سر چھپانے کے لئے چھت نہیں دیتا مجھ کو اب تو منصف بھی ہے سازش میں برابر کا شریک بے گنہ ہوں پہ ...

    مزید پڑھیے

    پھیکا پھیکا ہے رنگ کاجل کا

    پھیکا پھیکا ہے رنگ کاجل کا کیا ارادہ ہے آج بادل کا میرے تلووں نے خار چن ڈالے لطف باقی رہا نہ جنگل کا حسن مغرور ہو گیا ہے اب ایک ٹیکہ لگا کے صندل کا شیخ آتے ہیں اس طرف شاید کاگ اڑنے لگا ہے بوتل کا میرے قاتل کی سادگی دیکھو راستہ پوچھتا ہے مقتل کا

    مزید پڑھیے

    بظاہر ان سے نفرت ہو رہی ہے

    بظاہر ان سے نفرت ہو رہی ہے حقیقت میں محبت ہو رہی ہے زمیں پر آ رہے ہیں زلزلے بھی جو فطرت سے بغاوت ہو رہی ہے اترتے ہیں فرشتے رحمتوں کے مرے گھر میں تلاوت ہو رہی ہے گناہوں سے میں توبہ کر رہا ہوں مرے دل میں ندامت ہو رہی ہے محب کوثرؔ نظام مصطفیٰ کی زمانے کو ضرورت ہو رہی ہے

    مزید پڑھیے

    جہان تازہ کے افکار ساتھ لے جاؤ

    جہان تازہ کے افکار ساتھ لے جاؤ مری غزل مرے اشعار ساتھ لے جاؤ قدم قدم پہ یہاں ڈگریاں تو ملتی ہیں خدا کے واسطے معیار ساتھ لے جاؤ رہ حیات میں انسانیت بھی بکتی ہے ذرا سنبھال کے کردار ساتھ لے جاؤ دیار غیر میں پوچھے گا خیریت کوئی تم اپنے شہر کا اخبار ساتھ لے جاؤ دلوں کے بیچ جہاں ہو ...

    مزید پڑھیے

    اس کوچۂ دل دار کا چرچا بھی بہت ہے

    اس کوچۂ دل دار کا چرچا بھی بہت ہے لٹنے کا اسی راہ میں خطرہ بھی بہت ہے مانا کہ سفر میں تو کڑی دھوپ ہے لیکن سر پر مرے ماں باپ کا سایا بھی بہت ہے اس دور جنوں خیز میں ہر چیز ہے ارزاں اس دور کے بازار میں دھوکہ بھی بہت ہے تم ظاہری اسباب پہ مغرور ہو لیکن مجھ کو مرے خالق پہ بھروسہ بھی بہت ...

    مزید پڑھیے

    غموں کی دھوپ کڑی دوپہر سے گزرے ہیں

    غموں کی دھوپ کڑی دوپہر سے گزرے ہیں تمام عمر جھلستی ڈگر سے گزرے ہیں ہماری پلکوں سے ٹپکے نہ کیوں گراں خوابی فراز شب سے طلوع سحر سے گزرے ہیں عجیب بات ہے گھر کا نشاں نہیں ملتا ہزار بار انہی دیوار و در سے گزرے ہیں کبھی سکوں ہے کبھی اضطراب کا عالم عجیب کیفیت خیر و شر سے گزرے ...

    مزید پڑھیے

    وہ جو آنکھوں سے مرے دل میں اتر جائے گا

    وہ جو آنکھوں سے مرے دل میں اتر جائے گا روشنی بن کے ہر اک سمت بکھر جائے گا دن گزارے گا بہرحال ترے کوچے میں رات آ جائے تو دیوانہ کدھر جائے گا موج دریا نے ڈبویا تھا جسے ساحل پر کیا خبر تھی کہ وہ طوفاں سے ابھر جائے گا چاندنی رات میں اک اور قیامت ہوگی رنگ چہرے کا ترے اور نکھر جائے ...

    مزید پڑھیے

    صاف گوئی راستی اچھی لگی

    صاف گوئی راستی اچھی لگی بات اس کو واقعی اچھی لگی انتہائے درد و غم کے باوجود تہمت آوارگی اچھی لگی کون جانے ذہن کی بے مائیگی شکل و صورت ظاہری اچھی لگی شہر کے آرائشی ماحول میں گاؤں کی اک سانولی اچھی لگی آدمی اندر کا میرے مر گیا مجھ کو اپنی خودکشی اچھی لگی

    مزید پڑھیے