پھیکا پھیکا ہے رنگ کاجل کا
پھیکا پھیکا ہے رنگ کاجل کا
کیا ارادہ ہے آج بادل کا
میرے تلووں نے خار چن ڈالے
لطف باقی رہا نہ جنگل کا
حسن مغرور ہو گیا ہے اب
ایک ٹیکہ لگا کے صندل کا
شیخ آتے ہیں اس طرف شاید
کاگ اڑنے لگا ہے بوتل کا
میرے قاتل کی سادگی دیکھو
راستہ پوچھتا ہے مقتل کا