صاف گوئی راستی اچھی لگی

صاف گوئی راستی اچھی لگی
بات اس کو واقعی اچھی لگی


انتہائے درد و غم کے باوجود
تہمت آوارگی اچھی لگی


کون جانے ذہن کی بے مائیگی
شکل و صورت ظاہری اچھی لگی


شہر کے آرائشی ماحول میں
گاؤں کی اک سانولی اچھی لگی


آدمی اندر کا میرے مر گیا
مجھ کو اپنی خودکشی اچھی لگی