وقت کی دھوپ میں جینے کی سزا پائی ہے

وقت کی دھوپ میں جینے کی سزا پائی ہے
دشت احساس میں کانٹوں سے شناسائی ہے


اس کا انداز تکلم ہے بڑا ترش مگر
اس کے ہر لفظ میں اک نکتۂ دانائی ہے


بھول جانے کا بھی احساس ستائے گا بہت
یاد کرتا ہوں تو اندیشۂ رسوائی ہے


تیری قربت کا بھی احساس ہوا ہے مجھ کو
چاندنی شہر بدن میں جو اتر آئی ہے


میں نے دیکھے ہیں محبت کے زمانے کوثرؔ
میری آنکھوں میں اسی دور کی بینائی ہے