بظاہر ان سے نفرت ہو رہی ہے

بظاہر ان سے نفرت ہو رہی ہے
حقیقت میں محبت ہو رہی ہے


زمیں پر آ رہے ہیں زلزلے بھی
جو فطرت سے بغاوت ہو رہی ہے


اترتے ہیں فرشتے رحمتوں کے
مرے گھر میں تلاوت ہو رہی ہے


گناہوں سے میں توبہ کر رہا ہوں
مرے دل میں ندامت ہو رہی ہے


محب کوثرؔ نظام مصطفیٰ کی
زمانے کو ضرورت ہو رہی ہے