ہوئی تاثیر آہ و زاری کی
ہوئی تاثیر آہ و زاری کی رہ گئی بات بے قراری کی شکوۂ دشمنی کریں کس سے واں شکایت ہے دوست داری کی مبتلائے شب فراق ہوئے ضد سے ہم تیرہ روزگاری کی یاد آئی جو گرمجوشیٔ یار دیدۂ تر نے شعلہ باری کی کیوں نہ ڈر جاؤں دیکھ کر وہ زلف ہے شب ہجر کی سی تاریکی یاس دیکھو کہ غیر سے کہہ دی بات اپنی ...