Momin Khan Momin

مومن خاں مومن

غالب اور ذوق کے ہم عصر۔ وہ حکیم ، ماہر نجوم اور شطرنج کے کھلاڑی بھی تھے۔ کہا جاتا ہے کہ مرزا غالب نے ان کے شعر ’ تم مرے پاس ہوتے ہو گویا/ جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا‘ پر اپنا پورا دیوان دینے کی بات کہی تھی

Contemporary of Ghalib and Zauq. He was also a physician, astrologer and chess player. Mirza Ghalib is said to have offered his complete diwan for his sher "tum mere paas hote ho goya, Jab koi doosra nahin hota".

مومن خاں مومن کی غزل

    ہوئی تاثیر آہ و زاری کی

    ہوئی تاثیر آہ و زاری کی رہ گئی بات بے قراری کی شکوۂ دشمنی کریں کس سے واں شکایت ہے دوست داری کی مبتلائے شب فراق ہوئے ضد سے ہم تیرہ روزگاری کی یاد آئی جو گرمجوشیٔ یار دیدۂ تر نے شعلہ باری کی کیوں نہ ڈر جاؤں دیکھ کر وہ زلف ہے شب ہجر کی سی تاریکی یاس دیکھو کہ غیر سے کہہ دی بات اپنی ...

    مزید پڑھیے

    جو تیرے منہ سے نہ ہو شرمسار آئینہ

    جو تیرے منہ سے نہ ہو شرمسار آئینہ تو رخ کرے سوئے آئینہ وار آئینہ کہے ہے دیکھ کے رخسار یار آئینہ کہ اس صفائی پہ صدقے نثار آئینہ سیاہ رو نہ کرے ترک الفت گلفام میں بوالہوس کو دکھاؤں ہزار آئینہ صفائے دل کی کہاں قدر تیرہ روزی میں چراغ صبح ہے شب ہائے تار آئینہ سمجھ لیا مگر اس سبز ...

    مزید پڑھیے

    لگے خدنگ جب اس نالۂ سحر کا سا

    لگے خدنگ جب اس نالۂ سحر کا سا فلک کا حال نہ ہو کیا مرے جگر کا سا نہ جاؤں گا کبھی جنت میں میں نہ جاؤں گا اگر نہ ہووے گا نقشہ تمہارے گھر کا سا کرے نہ خانہ خرابی تری ندامت جور کہ آب شرم میں ہے جوش چشم تر کا سا یہ جوش یاس تو دیکھو کہ اپنے قتل کے وقت دعائے وصل نہ کی وقت تھا اثر کا ...

    مزید پڑھیے

    گر غیر کے گھر سے نہ دل آرام نکلتا

    گر غیر کے گھر سے نہ دل آرام نکلتا دم کاہے کو یوں اے دل ناکام نکلتا میں وہم سے مرتا ہوں وہاں رعب سے اس کے قاصد کی زباں سے نہیں پیغام نکلتا کرتے جو مجھے یاد شب وصل عدو تم کیا صبح کہ خورشید نہ تا شام نکلتا جب جانتے تاثیر کہ دشمن بھی وہاں سے اپنی طرح اے گردش ایام نکلتا ہر ایک سے اس ...

    مزید پڑھیے

    اعجاز جاں دہی ہے ہمارے کلام کو

    اعجاز جاں دہی ہے ہمارے کلام کو زندہ کیا ہے ہم نے مسیحا کے نام کو لکھو سلام غیر کے خط میں غلام کو بندے کا بس سلام ہے ایسے سلام کو اب شور ہے مثال جو دی اس خرام کو یوں کون جانتا تھا قیامت کے نام کو آتا ہے بہر قتل وہ دور اے ہجوم یاس گھبرا نہ جائے دیکھ کہیں ازدحام کو گو آپ نے جواب برا ...

    مزید پڑھیے

    یہ عذر امتحان جذب دل کیسا نکل آیا

    یہ عذر امتحان جذب دل کیسا نکل آیا میں الزام اس کو دیتا تھا قصور اپنا نکل آیا نہ شادی مرگ ہوں کیوں کر ہے مژدہ قتل دشمن کا کہ گھر میں سے لیے شمشیر وہ روتا نکل آیا ستم اے گرمی ضبط فغان و آہ چھاتی پر کبھو بس پڑ گیا چھالا کبھو پھوڑا نکل آیا کیا زنجیر مجھ کو چارہ گر نے کن دنوں میں ...

    مزید پڑھیے

    چل پرے ہٹ مجھے نہ دکھلا منہ

    چل پرے ہٹ مجھے نہ دکھلا منہ اے شب ہجر تیرا کالا منہ آرزوئے نظارہ تھی تو نے اتنی ہی بات پر چھپایا منہ دشمنوں سے بگڑ گئی تو بھی دیکھتے ہی مجھے بنایا منہ بات پوری بھی منہ سے نکلی نہیں آپ نے گالیوں پہ کھولا منہ ہو گیا راز عشق بے پردہ اس نے پردے سے جو نکالا منہ شب غم کا بیان کیا ...

    مزید پڑھیے

    تھی وصل میں بھی فکر جدائی تمام شب

    تھی وصل میں بھی فکر جدائی تمام شب وہ آئے تو بھی نیند نہ آئی تمام شب واں طعنہ تیر یار یہاں شکوہ زخم ریز باہم تھی کس مزے کی لڑائی تمام شب رنگیں ہیں خون سر سے وہ ہاتھ آج کل رہے جس ہاتھ میں وہ دست حنائی تمام شب تالو سے یاں زبان سحر تک نہیں لگی تھا کس کو شغل نغمہ سرائی تمام شب یک بار ...

    مزید پڑھیے

    غصہ بیگانہ وار ہونا تھا

    غصہ بیگانہ وار ہونا تھا بس یہی تجھ سے یار ہونا تھا your anger served to alienate Love, why are you in such a state کیا شب انتظار ہونا تھا ناحق امیدوار ہونا تھا just waiting, evenings I did pass why hopeful had to be alas کیوں نہ ہوتے عزیز غیر تمہیں میری قسمت میں خوار ہونا تھا why wouldn't rivals, you hold dear shamed, I was destined to appear مجھ سے جنت میں وہ ...

    مزید پڑھیے

    الٹے وہ شکوے کرتے ہیں اور کس ادا کے ساتھ

    الٹے وہ شکوے کرتے ہیں اور کس ادا کے ساتھ بے طاقتی کے طعنے ہیں عذر جفا کے ساتھ بہر عیادت آئے وہ لیکن قضا کے ساتھ دم ہی نکل گیا مرا آواز پا کے ساتھ بے پردہ غیر پاس اسے بیٹھا نہ دیکھتے اٹھ جاتے کاش ہم بھی جہاں سے حیا کے ساتھ وہ لالہ رو گیا نہ ہو گلگشت باغ کو کچھ رنگ بوئے گل کے عوض ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5