افسوس شکایت نہانی نہ گئی

افسوس شکایت نہانی نہ گئی
دل پر سے رقیب کی گرانی نہ گئی
الطاف تھے بس کہ رو بروئے دشمن
اس شوخ سے بد گمانی نہ گئی