Momin Khan Momin

مومن خاں مومن

غالب اور ذوق کے ہم عصر۔ وہ حکیم ، ماہر نجوم اور شطرنج کے کھلاڑی بھی تھے۔ کہا جاتا ہے کہ مرزا غالب نے ان کے شعر ’ تم مرے پاس ہوتے ہو گویا/ جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا‘ پر اپنا پورا دیوان دینے کی بات کہی تھی

Contemporary of Ghalib and Zauq. He was also a physician, astrologer and chess player. Mirza Ghalib is said to have offered his complete diwan for his sher "tum mere paas hote ho goya, Jab koi doosra nahin hota".

مومن خاں مومن کے تمام مواد

49 غزل (Ghazal)

    ہوئی تاثیر آہ و زاری کی

    ہوئی تاثیر آہ و زاری کی رہ گئی بات بے قراری کی شکوۂ دشمنی کریں کس سے واں شکایت ہے دوست داری کی مبتلائے شب فراق ہوئے ضد سے ہم تیرہ روزگاری کی یاد آئی جو گرمجوشیٔ یار دیدۂ تر نے شعلہ باری کی کیوں نہ ڈر جاؤں دیکھ کر وہ زلف ہے شب ہجر کی سی تاریکی یاس دیکھو کہ غیر سے کہہ دی بات اپنی ...

    مزید پڑھیے

    جو تیرے منہ سے نہ ہو شرمسار آئینہ

    جو تیرے منہ سے نہ ہو شرمسار آئینہ تو رخ کرے سوئے آئینہ وار آئینہ کہے ہے دیکھ کے رخسار یار آئینہ کہ اس صفائی پہ صدقے نثار آئینہ سیاہ رو نہ کرے ترک الفت گلفام میں بوالہوس کو دکھاؤں ہزار آئینہ صفائے دل کی کہاں قدر تیرہ روزی میں چراغ صبح ہے شب ہائے تار آئینہ سمجھ لیا مگر اس سبز ...

    مزید پڑھیے

    لگے خدنگ جب اس نالۂ سحر کا سا

    لگے خدنگ جب اس نالۂ سحر کا سا فلک کا حال نہ ہو کیا مرے جگر کا سا نہ جاؤں گا کبھی جنت میں میں نہ جاؤں گا اگر نہ ہووے گا نقشہ تمہارے گھر کا سا کرے نہ خانہ خرابی تری ندامت جور کہ آب شرم میں ہے جوش چشم تر کا سا یہ جوش یاس تو دیکھو کہ اپنے قتل کے وقت دعائے وصل نہ کی وقت تھا اثر کا ...

    مزید پڑھیے

    گر غیر کے گھر سے نہ دل آرام نکلتا

    گر غیر کے گھر سے نہ دل آرام نکلتا دم کاہے کو یوں اے دل ناکام نکلتا میں وہم سے مرتا ہوں وہاں رعب سے اس کے قاصد کی زباں سے نہیں پیغام نکلتا کرتے جو مجھے یاد شب وصل عدو تم کیا صبح کہ خورشید نہ تا شام نکلتا جب جانتے تاثیر کہ دشمن بھی وہاں سے اپنی طرح اے گردش ایام نکلتا ہر ایک سے اس ...

    مزید پڑھیے

    اعجاز جاں دہی ہے ہمارے کلام کو

    اعجاز جاں دہی ہے ہمارے کلام کو زندہ کیا ہے ہم نے مسیحا کے نام کو لکھو سلام غیر کے خط میں غلام کو بندے کا بس سلام ہے ایسے سلام کو اب شور ہے مثال جو دی اس خرام کو یوں کون جانتا تھا قیامت کے نام کو آتا ہے بہر قتل وہ دور اے ہجوم یاس گھبرا نہ جائے دیکھ کہیں ازدحام کو گو آپ نے جواب برا ...

    مزید پڑھیے

تمام

4 رباعی (Rubaai)