Momin Khan Momin

مومن خاں مومن

غالب اور ذوق کے ہم عصر۔ وہ حکیم ، ماہر نجوم اور شطرنج کے کھلاڑی بھی تھے۔ کہا جاتا ہے کہ مرزا غالب نے ان کے شعر ’ تم مرے پاس ہوتے ہو گویا/ جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا‘ پر اپنا پورا دیوان دینے کی بات کہی تھی

Contemporary of Ghalib and Zauq. He was also a physician, astrologer and chess player. Mirza Ghalib is said to have offered his complete diwan for his sher "tum mere paas hote ho goya, Jab koi doosra nahin hota".

مومن خاں مومن کی غزل

    کرتا ہے قتل عام وہ اغیار کے لیے

    کرتا ہے قتل عام وہ اغیار کے لیے دس بیس روز مرتے ہیں دو چار کے لیے دیکھا عذاب رنج دل زار کے لیے عاشق ہوئے ہیں وہ مرے آزار کے لیے دل عشق تیری نذر کیا جان کیونکہ دوں رکھا ہے اس کو حسرت دیدار کے لیے قتل اس نے جرم صبر جفا پر کیا مجھے یہ ہی سزا تھی ایسے گنہ گار کے لیے لے تو ہی بھیج دے ...

    مزید پڑھیے

    تم بھی رہنے لگے خفا صاحب

    تم بھی رہنے لگے خفا صاحب کہیں سایہ مرا پڑا صاحب ہے یہ بندہ ہی بے وفا صاحب غیر اور تم بھلے بھلا صاحب کیوں الجھتے ہو جنبش لب سے خیر ہے میں نے کیا کیا صاحب کیوں لگے دینے خط آزادی کچھ گنہ بھی غلام کا صاحب ہائے ری چھیڑ رات سن سن کے حال میرا کہا کہ کیا صاحب دم آخر بھی تم نہیں ...

    مزید پڑھیے

    میں اگر آپ سے جاؤں تو قرار آ جائے

    میں اگر آپ سے جاؤں تو قرار آ جائے پر یہ ڈرتا ہوں کہ ایسا نہ ہو یار آ جائے باندھو اب چارہ گرو چلے کہ وہ بھی شاید وصل دشمن کے لیے سوئے مزار آ جائے کر ذرا اور بھی اے جوش جنوں جنوں خوار و ذلیل مجھ سے ایسا ہو کہ ناصح کو بھی عار آ جائے نام بدبختی عشاق خزاں ہے بلبل تو اگر نکلے چمن سے تو ...

    مزید پڑھیے

    اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا

    اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا رنج راحت فزا نہیں ہوتا بے وفا کہنے کی شکایت ہے تو بھی وعدہ وفا نہیں ہوتا ذکر اغیار سے ہوا معلوم حرف ناصح برا نہیں ہوتا کس کو ہے ذوق تلخ کامی لیک جنگ بن کچھ مزا نہیں ہوتا تم ہمارے کسی طرح نہ ہوئے ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا اس نے کیا جانے کیا کیا لے کر دل ...

    مزید پڑھیے

    وعدے کی جو ساعت دم کشتن ہے ہمارا

    وعدے کی جو ساعت دم کشتن ہے ہمارا جو دوست ہمارا ہے سو دشمن ہے ہمارا یہ کاہ ربا سے بھی ہیں کم اے کشش دل مذکور کچھ ایسا پس چلمن ہے ہمارا افسوس موئے شمع شب وصل کی مانند جو قہقہہ شادی ہے سو شیون ہے ہمارا مہتاب کا کیا رنگ کیا دود فغاں نے احوال شب تار سے روشن ہے ہمارا دیتا نہیں اس ضعف ...

    مزید پڑھیے

    وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

    وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہی یعنی وعدہ نباہ کا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہ جو لطف مجھ پہ تھے بیشتر وہ کرم کہ تھا مرے حال پر مجھے سب ہے یاد ذرا ذرا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہ نئے گلے وہ شکایتیں وہ مزے مزے کی حکایتیں وہ ہر ایک بات پہ روٹھنا تمہیں یاد ہو ...

    مزید پڑھیے

    امتحاں کے لیے جفا کب تک

    امتحاں کے لیے جفا کب تک التفات ستم نما کب تک غیر ہے بے وفا پہ تم تو کہو ہے ارادہ نباہ کا کب تک جرم معلوم ہے زلیخا کا طعنۂ دست نارسا کب تک مجھ پہ عاشق نہیں ہے کچھ ظالم صبر آخر کرے وفا کب تک دیکھیے خاک میں ملاتی ہے نگہ چشم سرمہ سا کب تک کہیں آنکھیں دکھا چکو مجھ کو جانب غیر دیکھنا ...

    مزید پڑھیے

    تا نہ پڑے خلل کہیں آپ کے خواب ناز میں

    تا نہ پڑے خلل کہیں آپ کے خواب ناز میں ہم نہیں چاہتے کمی اپنی شب دراز میں اور ہی رنگ آج ہے عارض گل عذار کا خون دل اپنا تھا مگر گو نہ رخ طراز میں کیونکہ نہ آدھی آدھی رات جاگے وہ جس کا دھیان ہو آہوئے نیم خواب میں نرگس نیم باز میں خسرو عیش وصل یار جاں کنی اور کوہ کن اپنا جگر تو خوں ...

    مزید پڑھیے

    محشر میں پاس کیوں دم فریاد آ گیا

    محشر میں پاس کیوں دم فریاد آ گیا رحم اس نے کب کیا تھا کہ اب یاد آ گیا الجھا ہے پانوں یار کا زلف دراز میں لو آپ اپنے دام میں صیاد آ گیا ناکامیوں میں تم نے جو تشبیہ مجھ سے دی شیریں کو درد تلخی فرہاد آ گیا ہم چارہ گر کو یوں ہی پنہائیں گے بیڑیاں قابو میں اپنے گر وہ پری زاد آ گیا دل کو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5