Momin Khan Momin

مومن خاں مومن

غالب اور ذوق کے ہم عصر۔ وہ حکیم ، ماہر نجوم اور شطرنج کے کھلاڑی بھی تھے۔ کہا جاتا ہے کہ مرزا غالب نے ان کے شعر ’ تم مرے پاس ہوتے ہو گویا/ جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا‘ پر اپنا پورا دیوان دینے کی بات کہی تھی

Contemporary of Ghalib and Zauq. He was also a physician, astrologer and chess player. Mirza Ghalib is said to have offered his complete diwan for his sher "tum mere paas hote ho goya, Jab koi doosra nahin hota".

مومن خاں مومن کی غزل

    غیروں پہ کھل نہ جائے کہیں راز دیکھنا

    غیروں پہ کھل نہ جائے کہیں راز دیکھنا میری طرف بھی غمزۂ غماز دیکھنا اڑتے ہی رنگ رخ مرا نظروں سے تھا نہاں اس مرغ پر شکستہ کی پرواز دیکھنا دشنام یار طبع حزیں پر گراں نہیں اے ہم نفس نزاکت آواز دیکھنا دیکھ اپنا حال زار منجم ہوا رقیب تھا سازگار طالع ناساز دیکھنا بد کام کا مآل برا ...

    مزید پڑھیے

    قہر ہے موت ہے قضا ہے عشق

    قہر ہے موت ہے قضا ہے عشق سچ تو یوں ہے بری بلا ہے عشق اثر غم ذرا بتا دینا وہ بہت پوچھتے ہیں کیا ہے عشق آفت جاں ہے کوئی پردہ نشیں کہ مرے دل میں آ چھپا ہے عشق بوالہوس اور لاف جانبازی کھیل کیسا سمجھ لیا ہے عشق وصل میں احتمال شادی مرگ چارہ گر درد بے دوا ہے عشق سوجھے کیونکر فریب دل ...

    مزید پڑھیے

    ٹھانی تھی دل میں اب نہ ملیں گے کسی سے ہم

    ٹھانی تھی دل میں اب نہ ملیں گے کسی سے ہم پر کیا کریں کہ ہو گئے ناچار جی سے ہم ہنستے جو دیکھتے ہیں کسی کو کسی سے ہم منہ دیکھ دیکھ روتے ہیں کس بے کسی سے ہم ہم سے نہ بولو تم اسے کیا کہتے ہیں بھلا انصاف کیجے پوچھتے ہیں آپ ہی سے ہم بیزار جان سے جو نہ ہوتے تو مانگتے شاہد شکایتوں پہ تری ...

    مزید پڑھیے

    عدم میں رہتے تو شاد رہتے اسے بھی فکر ستم نہ ہوتا

    عدم میں رہتے تو شاد رہتے اسے بھی فکر ستم نہ ہوتا جو ہم نہ ہوتے تو دل نہ ہوتا جو دل نہ ہوتا تو غم نہ ہوتا If I had been in nothingness, my heart would not complain were I not here, there'd be no heart and with no heart no pain ہوئی خجالت سے نفرت افزوں گلے کیے خوب آخریں دم وہ کاش اک دم ٹھہر کے آتے کہ میرے لب پر بھی دم نہ ہوتا her hatred rose when ...

    مزید پڑھیے

    اگر غفلت سے باز آیا جفا کی

    اگر غفلت سے باز آیا جفا کی تلافی کی بھی ظالم نے تو کیا کی مرے آغاز الفت میں ہم افسوس اسے بھی رہ گئی حسرت جفا کی کبھی انصاف ہی دیکھا نہ دیدار قیامت اکثر اس کو میں رہا کی فلک کے ہاتھ سے میں جا چھپوں گر خبر لا دے کوئی تحت الثرا کی شب وصل عدو کیا کیا جلا ہوں حقیقت کھل گئی روز جزا ...

    مزید پڑھیے

    ہو نہ بیتاب ادا تمہاری آج

    ہو نہ بیتاب ادا تمہاری آج ناز کرتی ہے بے قراری آج اڑ گیا خاک پر غبار اپنا ہو گئی خاک خاکساری آج نزع ہے اور روز وعدۂ وصل ہے بہر طور دم شماری آج مانع قتل کیوں ہوا دشمن جان ہی جائے گی ہماری آج تیرے آتے ہی دم میں دم آیا ہو گئی یاس امیدواری آج کوئی بھینچے ہے دل کو پہلو میں کس نے کی ...

    مزید پڑھیے

    ہم سمجھتے ہیں آزمانے کو

    ہم سمجھتے ہیں آزمانے کو عذر کچھ چاہیئے ستانے کو سنگ در سے ترے نکالی آگ ہم نے دشمن کا گھر جلانے کو صبح عشرت ہے وہ نہ شام وصال ہائے کیا ہو گیا زمانے کو بوالہوس روئے میرے گریہ پہ اب منہ کہاں تیرے مسکرانے کو برق کا آسمان پر ہے دماغ پھونک کر میرے آشیانے کو سنگ سودا جنوں میں لیتے ...

    مزید پڑھیے

    دفن جب خاک میں ہم سوختہ ساماں ہوں گے

    دفن جب خاک میں ہم سوختہ ساماں ہوں گے فلس ماہی کے گل شمع شبستاں ہوں گے ناوک انداز جدھر دیدۂ جاناں ہوں گے نیم بسمل کئی ہوں گے کئی بے جاں ہوں گے تاب نظارہ نہیں آئنہ کیا دیکھنے دوں اور بن جائیں گے تصویر جو حیراں ہوں گے تو کہاں جائے گی کچھ اپنا ٹھکانا کر لے ہم تو کل خواب عدم میں شب ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں سے حیا ٹپکے ہے انداز تو دیکھو

    آنکھوں سے حیا ٹپکے ہے انداز تو دیکھو ہے بو الہوسوں پر بھی ستم ناز تو دیکھو اس بت کے لیے میں ہوس حور سے گزرا اس عشق خوش انجام کا آغاز تو دیکھو چشمک مری وحشت پہ ہے کیا حضرت ناصح طرز نگہ چشم فسوں ساز تو دیکھو ارباب ہوس ہار کے بھی جان پہ کھیلے کم طالعی عاشق جاں باز تو دیکھو مجلس ...

    مزید پڑھیے

    اس وسعت کلام سے جی تنگ آ گیا

    اس وسعت کلام سے جی تنگ آ گیا ناصح تو میری جان نہ لے دل گیا گیا ضد سے وہ پھر رقیب کے گھر میں چلا گیا اے رشک میری جان گئی تیرا کیا گیا یہ ضعف ہے تو دم سے بھی کب تک چلا گیا خود رفتگی کے صدمے سے مجھ کو غش آ گیا کیا پوچھتا ہے تلخی الفت میں پند کو ایسی تو لذتیں ہیں کہ تو جان کھا گیا کچھ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5