Momin Khan Momin

مومن خاں مومن

غالب اور ذوق کے ہم عصر۔ وہ حکیم ، ماہر نجوم اور شطرنج کے کھلاڑی بھی تھے۔ کہا جاتا ہے کہ مرزا غالب نے ان کے شعر ’ تم مرے پاس ہوتے ہو گویا/ جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا‘ پر اپنا پورا دیوان دینے کی بات کہی تھی

Contemporary of Ghalib and Zauq. He was also a physician, astrologer and chess player. Mirza Ghalib is said to have offered his complete diwan for his sher "tum mere paas hote ho goya, Jab koi doosra nahin hota".

مومن خاں مومن کی غزل

    ہم رنگ لاغری سے ہوں گل کی شمیم کا

    ہم رنگ لاغری سے ہوں گل کی شمیم کا طوفان باد ہے مجھے جھونکا نسیم کا چھوڑا نہ کچھ بھی سینے میں طغیان اشک نے اپنی ہی فوج ہو گئی لشکر غنیم کا یاران نو کے واسطے مجھ سے خفا ہوئے تم کو نہیں ہے پاس نیاز قدیم کا یاد آئی کافروں کو مری آہ سرد کی کیونکہ نہ کانپنے لگے شعلہ جحیم کا از بس کہ ...

    مزید پڑھیے

    دل بستگی سی ہے کسی زلف دوتا کے ساتھ

    دل بستگی سی ہے کسی زلف دوتا کے ساتھ پالا پڑا ہے ہم کو خدا کس بلا کے ساتھ enmeshed with braided tresses my heart appears to be tell me O Lord I am now faced with what calamity کب تک نبھائیے بت ناآشنا کے ساتھ کیجے وفا کہاں تلک اس بے وفا کے ساتھ how long should I care for her who does not care for me how far should I be faithful when she lacks fidelity یاد ہوائے یار نے کیا ...

    مزید پڑھیے

    جلتا ہوں ہجر شاہد و یاد شراب میں

    جلتا ہوں ہجر شاہد و یاد شراب میں شوق ثواب نے مجھے ڈالا عذاب میں کہتے ہیں تم کو ہوش نہیں اضطراب میں سارے گلے تمام ہوئے اک جواب میں پھیلی شمیم یار مرے اشک سرخ سے دل کو غضب فشار ہوا پیچ و تاب میں چین جبیں کو دیکھ کے دل بستہ تر ہوا کیسی کشود کار کشاد نقاب میں ہم کچھ تو بد تھے جب نہ ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ لو شوق نا تمام مرا

    دیکھ لو شوق نا تمام مرا غیر لے جائے ہے پیام مرا بے اثر ہے فغان خون آلود کیوں نہ ہوئے خراب کام مرا آتشیں خو سے آرزوئے وصال پک گیا اب خیال خام مرا دیکھنا کثرت بلا نوشی کاسۂ آسماں ہے جام مرا رتبہ افتادگی کا دیکھو ہے عرش کے بھی پرے مقام مرا کس صنم کو چھڑا دیا واعظ لے خدا تجھ سے ...

    مزید پڑھیے

    دل میں اس شوخ کے جو راہ نہ کی

    دل میں اس شوخ کے جو راہ نہ کی ہم نے بھی جان دی پر آہ نہ کی پردہ پوشی ضرور تھی اے چرخ کیوں شب بوالہوس سیاہ نہ کی تشنہ لب ایسے ہم گرے مے پر کہ کبھی سیر عید گاہ نہ کی اس کو دشمن سے کیا بچائے وہ چرخ جس نے تدبیر خسف ماہ نہ کی کون ایسا کہ اس سے پوچھے کیوں پرسش حال داد خواہ نہ کی تھا بہت ...

    مزید پڑھیے

    آگ اشک گرم کو لگے جی کیا ہی جل گیا

    آگ اشک گرم کو لگے جی کیا ہی جل گیا آنسو چو اس نے پونچھے شب اور ہاتھ پھل گیا پھوڑا تھا دل نہ تھا یہ موے پر خلل گیا جب ٹھیس سانس کی لگی دم ہی نکل گیا کیا روؤں خیرہ چشمی بخت سیاہ کو واں شغل سرمہ ہے ابھی یاں سیل ڈھل گیا کی مجھ کو ہاتھ ملنے کی تعلیم ورنہ کیوں غیروں کو آگے بزم میں وہ عطر ...

    مزید پڑھیے

    ڈر تو مجھے کس کا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

    ڈر تو مجھے کس کا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا پر حال یہ افشا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا tis not because of fear that from speaking I refrain but as my state is known to all, so quiet I remain ناصح یہ گلہ کیا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا تو کب مری سنتا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا O preacher you complain about my silent state today whenever do you listen to me whatever I say میں بولوں ...

    مزید پڑھیے

    ہے دل میں غبار اس کے گھر اپنا نہ کریں گے

    ہے دل میں غبار اس کے گھر اپنا نہ کریں گے ہم خاک میں ملنے کی تمنا نہ کریں گے کیونکر یہ کہیں منت اعدا نہ کریں گے کیا کیا نہ کیا عشق میں کیا کیا نہ کریں گے ہنس ہنس کے وہ مجھ سے ہی مرے قتل کی باتیں اس طرح سے کرتے ہیں کہ گویا نہ کریں گے کیا نامے میں لکھوں دل وابستہ کا احوال معلوم ہے ...

    مزید پڑھیے

    صبر وحشت اثر نہ ہو جائے

    صبر وحشت اثر نہ ہو جائے کہیں صحرا بھی گھر نہ ہو جائے رشک پیغام ہے عناں کش دل نامہ بر راہبر نہ ہو جائے دیکھو مت دیکھیو کہ آئینہ غش تمہیں دیکھ کر نہ ہو جائے ہجر پردہ نشیں میں مرتے ہیں زندگی پردۂ در نہ ہو جائے کثرت سجدہ سے وہ نقش قدم کہیں پامال سر نہ ہو جائے میرے تغییر رنگ کو مت ...

    مزید پڑھیے

    نہ انتظار میں یاں آنکھ ایک آن لگی

    نہ انتظار میں یاں آنکھ ایک آن لگی نہ ہائے ہائے میں تالو سے شب زبان لگی جلا جگر تپ غم سے پھڑکنے جان لگی الٰہی خیر کہ اب آگ پاس آن لگی گلی میں اس کی نہ پھر آتے ہم تو کیا کرتے طبیعت اپنی نہ جنت کے درمیان لگی جفائے غیر کا شکوہ تھا تیرا تھا کیا ذکر عبث یہ بات بری تجھ کو بد گمان ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5