ہم رنگ لاغری سے ہوں گل کی شمیم کا
ہم رنگ لاغری سے ہوں گل کی شمیم کا طوفان باد ہے مجھے جھونکا نسیم کا چھوڑا نہ کچھ بھی سینے میں طغیان اشک نے اپنی ہی فوج ہو گئی لشکر غنیم کا یاران نو کے واسطے مجھ سے خفا ہوئے تم کو نہیں ہے پاس نیاز قدیم کا یاد آئی کافروں کو مری آہ سرد کی کیونکہ نہ کانپنے لگے شعلہ جحیم کا از بس کہ ...