گلہ نہیں کہ مخالف مرا زمانہ ہوا
گلہ نہیں کہ مخالف مرا زمانہ ہوا میں خود ہی چھوڑ کے کار جہاں روانہ ہوا میں اب چلا کہ مرا قافلہ روانہ ہوا کبھی پھر آؤں گا واپس جو آب و دانہ ہوا میں بالمشافہ نہیں جانتا کسی کو یہاں کہ مجھ سے میرا تعارف بھی غائبانہ ہوا ہوائے گل بھی نہ پیروں کی بن سکی زنجیر بہار میں بھی نہ اب کے کوئی ...