ہر روز نیا حشر سر راہ گزر تھا
ہر روز نیا حشر سر راہ گزر تھا اب تک کا سفر ایک قیامت کا سفر تھا اندازۂ حالات تھا پہلے ہی سے مجھ کو درپیش جو اب ہے وہ مرے پیش نظر تھا سنتے ہیں کہ آباد یہاں تھا کوئی کنبہ آثار بھی کہتے ہیں یہاں پر کوئی گھر تھا طے ہم نے کیا سارا سفر یک و تنہا جز گرد سفر کوئی نہ ہم راہ سفر تھا صد حیف ...