Mohsin Zaidi

محسن زیدی

معروف ترقی پسند شاعر / یوپی کے شہر بہرائچ میں پیدائش/ فراق کے شاگرد

Well-known progressive poet who hailed from Bahraich, a small town in UP, India.

محسن زیدی کی غزل

    دوش ہوا پہ تنکوں کا یہ آشیانہ کیا

    دوش ہوا پہ تنکوں کا یہ آشیانہ کیا جس کو اجڑ ہی جانا ہے وہ گھر بسانا کیا ہم کو چھپا رہے ہو یہ آخر ہمیں سے کیوں ہم سے ملا رہے ہو ہمیں غائبانہ کیا ہم کون جزو خاص کسی داستاں کے تھے کیسا ہمارا ذکر ہمارا فسانہ کیا آنکھوں میں اشک روک لیے اس خیال سے مٹی میں موتیوں کا لٹائیں خزانہ ...

    مزید پڑھیے

    کوئی دیوار نہ در جانتے ہیں

    کوئی دیوار نہ در جانتے ہیں ہم اسی دشت کو گھر جانتے ہیں جان کر چپ ہیں وگرنہ ہم بھی بات کرنے کا ہنر جانتے ہیں یہ مہم ہدیۂ سر مانگتی ہے اس میں ہے جاں کا خطر جانتے ہیں لد گئی شاخ لہو پھولوں سے آئیں گے اب کے ثمر جانتے ہیں جان جانی ہے تو جائے گی ضرور ہم دعاؤں کا اثر جانتے ہیں کون ہے ...

    مزید پڑھیے

    دیوار اب کہیں نہ کوئی در دکھائی دے

    دیوار اب کہیں نہ کوئی در دکھائی دے چاروں طرف بس ایک سمندر دکھائی دے گھر پر نظر کروں تو بیابان سا لگے اور دشت بے کنار مجھے گھر دکھائی دے خوابوں کے درمیان ہے مدت سے ایک جنگ میدان کارزار نہ لشکر دکھائی دے یہ کیا کہ پھر بھی جسم ہے اپنا لہو لہان آتا ہوا کہیں سے نہ پتھر دکھائی دے ہر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4