دوش ہوا پہ تنکوں کا یہ آشیانہ کیا
دوش ہوا پہ تنکوں کا یہ آشیانہ کیا جس کو اجڑ ہی جانا ہے وہ گھر بسانا کیا ہم کو چھپا رہے ہو یہ آخر ہمیں سے کیوں ہم سے ملا رہے ہو ہمیں غائبانہ کیا ہم کون جزو خاص کسی داستاں کے تھے کیسا ہمارا ذکر ہمارا فسانہ کیا آنکھوں میں اشک روک لیے اس خیال سے مٹی میں موتیوں کا لٹائیں خزانہ ...