Mohsin Kashmiri

محسن کشمیری

محسن کشمیری کی غزل

    تیر کھا کر بھی محبت کی صدا چلتی ہے

    تیر کھا کر بھی محبت کی صدا چلتی ہے میرے قاتل تری تلوار جدا چلتی ہے جس کو دیکھو وہ تعاقب میں لگا رہتا ہے میں جو جھکتا ہوں تو نفرت کی ہوا چلتی ہے یوں تو بے باک ہو کے چلتا ہے وہ اپنوں میں دل میں کیوں غیروں کے سازش کی ہوا چلتی ہے بیچ دریا میں کہیں وہ نہ ڈبو دے ہم کو ساتھ دریا کے کوئی ...

    مزید پڑھیے

    گرتا ہی جا رہا ہے کیوں معیار دن بہ دن

    گرتا ہی جا رہا ہے کیوں معیار دن بہ دن ہم پر ہی چل رہی ہے کیوں تلوار دن بہ دن تیری بدل رہی ہے جو گفتار دن بہ دن دیتا ہے بے سبب ہمیں آزار دن بہ دن آنکھوں سے اشک بن کے برستی ہے تیری یاد یوں زخم ہو رہے ہیں نمودار دن بہ دن پہلی سی بات تجھ میں کہاں اب رہی موجود تیور بدل رہے ہیں ترے یار دن ...

    مزید پڑھیے

    سر بازار ہم نے بھی تماشا کیا نہیں دیکھا

    سر بازار ہم نے بھی تماشا کیا نہیں دیکھا بھرے سنسار میں ہم نے کوئی تم سا نہیں دیکھا نہ چھیڑو بات الفت کی محبت اور چاہت کی فریب حسن میں ہم نے ستم کیا کیا نہیں دیکھا یہاں ہر روز ہوتی ہے قیامت ہر گھڑی برپا کسی بستی کو ایسے خون میں ڈوبا نہیں دیکھا جہاں دیکھوں وہاں بس ایک ہی آتش ...

    مزید پڑھیے

    بعد مدت ہی سہی دن یہ سہانے آئے

    بعد مدت ہی سہی دن یہ سہانے آئے آج کی شب وہ مجھے جام پلانے آئے پی کے مدہوش بنا بیٹھا تری یادوں میں سوئے خوابوں کو مرے پھر سے جگانے آئے دیکھو ان چلتے ہوئے وقت کے طوفانوں کو خوف فرقت کا ہمیں یار دکھانے آئے ہم ہیں غدار تو پابند وفا تم ہو کیا پھر بھی ہم رسم وفا تم سے نبھانے آئے اک ...

    مزید پڑھیے

    پرانے زخم کو دل سے مٹایا بھی نہیں جاتا

    پرانے زخم کو دل سے مٹایا بھی نہیں جاتا تری چاہت کو اوروں سے چھپایا بھی نہیں جاتا تمیز خار و گل سے میں ہوا واقف نہیں اب تک کہاں روشن ضمیری ہے دکھایا بھی نہیں جاتا لگی اک آگ ہے ہر سو اذیت اور نفرت کی سلگتی آگ کو مجھ سے بجھایا بھی نہیں جاتا کہاں کرتا مسلماں ہے کسی کی اب نگہبانی نفس ...

    مزید پڑھیے