تیر کھا کر بھی محبت کی صدا چلتی ہے

تیر کھا کر بھی محبت کی صدا چلتی ہے
میرے قاتل تری تلوار جدا چلتی ہے


جس کو دیکھو وہ تعاقب میں لگا رہتا ہے
میں جو جھکتا ہوں تو نفرت کی ہوا چلتی ہے


یوں تو بے باک ہو کے چلتا ہے وہ اپنوں میں
دل میں کیوں غیروں کے سازش کی ہوا چلتی ہے


بیچ دریا میں کہیں وہ نہ ڈبو دے ہم کو
ساتھ دریا کے کوئی موج بلا چلتی ہے


میری یادوں میں ترا عکس چمکتا ہی رہے
اب تو ہونٹوں پے یہی ایک دعا چلتی ہے


میرے محسنؔ ترا احسان سدا مجھ پے رہے
آج اترا کے ہی کیوں باد صبا چلتی ہے