سر بازار ہم نے بھی تماشا کیا نہیں دیکھا
سر بازار ہم نے بھی تماشا کیا نہیں دیکھا
بھرے سنسار میں ہم نے کوئی تم سا نہیں دیکھا
نہ چھیڑو بات الفت کی محبت اور چاہت کی
فریب حسن میں ہم نے ستم کیا کیا نہیں دیکھا
یہاں ہر روز ہوتی ہے قیامت ہر گھڑی برپا
کسی بستی کو ایسے خون میں ڈوبا نہیں دیکھا
جہاں دیکھوں وہاں بس ایک ہی آتش زبانی ہے
برستے پھول ہوں جن سے کوئی ایسا نہیں دیکھا
نصیحت راس کوئی بھی تجھے آتی نہیں محسنؔ
زمانے بھر میں پتھر دل کوئی تجھ سا نہیں دیکھا