Mohsin Ehsan

محسن احسان

پاکستان میں نئی غزل کے ممتاز شاعر

Prominent poet of New Ghazal in Pakistan

محسن احسان کی غزل

    تعلقات کا اک یہ بھی شاخسانہ ہوا

    تعلقات کا اک یہ بھی شاخسانہ ہوا ہدف میں اس کا بنا جس سے دوستانہ ہوا کشیدگئ مراسم سے مطمئن ہوں بہت فسردہ خاطرئ یار تو بہانہ ہوا اب اس سے رسم و رہ دوستی نہیں ممکن یہ ایک فیصلہ ہونا تھا والہانہ ہوا مرے خدا نے طلب سے مجھے زیادہ دیا مرا نصیب نہ محروم آب و دانہ ہوا دعائے خیر کہ اب ...

    مزید پڑھیے

    میں ایک عمر کے بعد آج خود کو سمجھا ہوں

    میں ایک عمر کے بعد آج خود کو سمجھا ہوں اگر رکوں تو کنارا چلوں تو دریا ہوں جو لب کشا ہوں تو ہنگامۂ بہار ہوں میں اگر خموش رہوں تو سکوت صحرا ہوں تجھے خبر بھی ہے کچھ اے مسرتوں کے نقیب میں کب سے سایۂ دیوار غم میں بیٹھا ہوں جھلس گئی ہے ہوائے دیار‌ درد مجھے بس ایک پل کے لئے شہر غم میں ...

    مزید پڑھیے

    دستکیں سنتے ہیں سب در کھولتا کوئی نہیں

    دستکیں سنتے ہیں سب در کھولتا کوئی نہیں خوف گھر میں اس قدر ہے بولتا کوئی نہیں اک ہجوم طائراں ہے بے سکت بے حوصلہ بال و پر ہوتے ہوئے پر تولتا کوئی نہیں اے نگار صبح تیری کار فرمائی کی خیر اب رگ و پے میں اندھیرے گھولتا کوئی نہیں اے کنار بحر یہ بے اعتنائی کس لئے سیپیاں موجود ہیں اور ...

    مزید پڑھیے

    اس کڑی دھوپ کے سناٹے میں حیران ہوا

    اس کڑی دھوپ کے سناٹے میں حیران ہوا گھر سے جو بھی نکل آیا وہ پشیمان ہوا حسرتیں خاک اڑاتی ہیں ہر اک قریے میں دل کہ اک شہر نگاراں تھا بیابان ہوا مدتیں گزریں تو اک قطرہ گہر بن پایا صدیاں بیتیں تو کہیں آدمی انسان ہوا سر ساحل تھے تو یہ سیل بلا کچھ بھی نہ تھا زد میں جب آئے تو اندازۂ ...

    مزید پڑھیے

    بزم میں وہ سرفرازی کی علامت لے گئے

    بزم میں وہ سرفرازی کی علامت لے گئے جب گئے تو ساتھ میرا قد و قامت لے گئے یہ غنیمت ہے کہ اس کوئے دل آزاری سے ہم بارش سنگ ستم میں سر سلامت لے گئے پیش کرنے کو نہ تھا کچھ بھی تہی دستوں کے پاس شہر بے توقیر سے زاد ندامت لے گئے کوئی بھی آثار جس کے اپنے چہرے پر نہ تھے ہم چھپا کر دھڑکنوں ...

    مزید پڑھیے

    سرشک خوں سر مژگاں کبھی پروئے نہ تھے

    سرشک خوں سر مژگاں کبھی پروئے نہ تھے ہم اتنا ہنسنے کے بعد اس طرح سے روئے نہ تھے ستم یہ ہے کہ وہ خورشید کاٹنے آئے تمام عمر ستارے جنہوں نے بوئے نہ تھے اب آپ اپنی تمناؤں سے ہوں شرمندہ یہ داغ وہ ہیں جو میں نے لہو سے دھوئے نہ تھے بہے وہ اشک کہ غرقاب ہو گئیں آنکھیں سفینے اس طرح ہم نے ...

    مزید پڑھیے

    تھرکتی لو کی بس اک آخری دعا سنتا

    تھرکتی لو کی بس اک آخری دعا سنتا پھر اس کے بعد نہ کچھ موجۂ ہوا سنتا مجھے بھی لگتی کچھ آسان منزل دشوار جو دوسروں کی صدائے نقوش پا سنتا کچھ اس قدر بھی زمانے میں قحط حرف نہ تھا وہ آشنا تھا تو آواز آشنا سنتا بجز ذخیرۂ اوہام پاس کچھ بھی نہیں یہ بات کاش وہ گرویدۂ انا سنتا اسے پکار ...

    مزید پڑھیے

    درشت کیوں تھا وہ اتنا کلام سے پہلے

    درشت کیوں تھا وہ اتنا کلام سے پہلے کہ میرا نام نہ تھا اس کے نام سے پہلے وہ سب چراغ کہ تھی جن میں روشنی کی رمق بجھا دیئے گئے بستی میں شام سے پہلے وہ مہرباں بھی ہوئے دشمنی پہ آمادہ ہم آشنا بھی نہ تھے جن کے نام سے پہلے خود اعتماد کبھی تھے پر اب یہ عالم ہے ہزار وسوسے دل میں ہیں کام سے ...

    مزید پڑھیے

    ابھی سچ کا دیا جلتا کہاں ہے

    ابھی سچ کا دیا جلتا کہاں ہے ہوا کا رخ ابھی بدلا کہاں ہے بہار دشت آرائی کا موسم زمینوں پر ابھی اترا کہاں ہے مسافر ہیں ہم ایسے قافلے کے پتہ جس کو نہیں جانا کہاں ہے غبار آشنائی اڑ رہا ہے کوئی چہرہ نظر آتا کہاں ہے سب اپنے بحر غم میں غوطہ زن ہیں نشاط درد کا دریا کہاں ہے پہاڑ اب ...

    مزید پڑھیے

    کھلی آنکھوں سے سپنا دیکھنے میں

    کھلی آنکھوں سے سپنا دیکھنے میں گنوا دی عمر رستہ دیکھنے میں بہا کر لے گئی اک موج دریا بہت تھے محو دریا دیکھنے میں ہوا کوچہ بہ کوچہ رو رہی ہے سجا ہے قریہ قریہ دیکھنے میں جو برتیں تو کھلیں سب بھید اس کے حسیں لگتی ہے دنیا دیکھنے میں دریچوں سے یہ دل آویز منظر برے لگتے ہیں تنہا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5