ذرا سے دورانیے کی الفت کو جاودانہ بنا رہا ہوں
ذرا سے دورانیے کی الفت کو جاودانہ بنا رہا ہوں میں ایک بالشت بھر محبت سے اک فسانہ بنا رہا ہوں مجھے وفاؤں کے قحط کا ایک سخت موسم گزارنا ہے محبتوں کو حنوط کر کے نگار خانہ بنا رہا ہوں جو پر کٹے مصلحت پسندی میں شاخ دل پر رکے ہوئے تھے میں ان پرندوں سے سادہ لوحی میں دوستانہ بنا رہا ...