محمد اویس ملک کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    ذرا سے دورانیے کی الفت کو جاودانہ بنا رہا ہوں

    ذرا سے دورانیے کی الفت کو جاودانہ بنا رہا ہوں میں ایک بالشت بھر محبت سے اک فسانہ بنا رہا ہوں مجھے وفاؤں کے قحط کا ایک سخت موسم گزارنا ہے محبتوں کو حنوط کر کے نگار خانہ بنا رہا ہوں جو پر کٹے مصلحت پسندی میں شاخ دل پر رکے ہوئے تھے میں ان پرندوں سے سادہ لوحی میں دوستانہ بنا رہا ...

    مزید پڑھیے

    عجب ستم ہے کہ تیرے حصے سے گھٹ رہا ہوں

    عجب ستم ہے کہ تیرے حصے سے گھٹ رہا ہوں میں تیرا ہو کر بھی اور لوگوں میں بٹ رہا ہوں تو ایک سیل رواں کی صورت گزر رہا ہے میں اک جزیرہ ہوں ہر کنارے سے کٹ رہا ہوں کھلیں گے اسرار عشق عزلت نشینیوں میں میں ایک دنیا سے ایک دل میں سمٹ رہا ہوں اگر تجھے عشق تاش کا کھیل لگ رہا ہے تو لے میں اپنے ...

    مزید پڑھیے

    یہ جگر گوشے بھی جب فرمائشیں لے آئیں گے

    یہ جگر گوشے بھی جب فرمائشیں لے آئیں گے بیچ کر کچھ خواب ہم آسائشیں لے آئیں گے ہیں ابھی سادہ مگر اک دن یہی نوخیز پھول اس چمن میں نت نئی آرائشیں لے آئیں گے اے گل برباد وہ قزاق موسم جب ملا چھین کر واپس تری زیبائشیں لے آئیں گے فتویٰ و قانون بس ہم کج رووں پر سخت ہیں آپ جب چاہیں گے کچھ ...

    مزید پڑھیے

    مری جان خانہ بدوش کو وہ سکوں ملا ترے شہر سے

    مری جان خانہ بدوش کو وہ سکوں ملا ترے شہر سے کہ میں کوچ کرنے کے بعد بھی نہ بچھڑ سکا ترے شہر سے میں سحاب بن کے ہواؤں میں تجھے ڈھونڈھتا تھا فضاؤں میں سو ترے مکاں پہ برس پڑا جو گزر ہوا ترے شہر سے تری رہ گزر سے لگاؤ تھا ترے آستاں پہ پڑاؤ تھا ترا حکم تھا کہ سفر کروں سو میں چل پڑا ترے شہر ...

    مزید پڑھیے

    بور آیا ہے کہ اک شوق نمو بولتا ہے

    بور آیا ہے کہ اک شوق نمو بولتا ہے گل پر جوش کی رگ رگ سے لہو بولتا ہے کتنی شیرینی اتر آئی ہے لہجے میں مرے میری آواز میں لگتا ہے کہ تو بولتا ہے تیری خاموش نگاہی کے تکلم کی قسم تو اگر چپ ہو تو اک عالم ہو بولتا ہے کرنی پڑتی ہے بہت صوت و صدا پر محنت تب کہیں جا کے ترنم میں گلو بولتا ...

    مزید پڑھیے

4 نظم (Nazm)

    عید کا دکھ

    یہ مری پہلی عید ہے جس میں تو نہیں ہے تو سوچ کر تجھ کو میں تری یاد سے ملا ہوں گلے وہ سکوں بخش چھاؤں خواب ہوئی جو کڑی دھوپ میں میسر تھی تیری چھتنار شخصیت کے تلے دوست احباب رشک کرتے تھے تیری بھرپور پرورش کے طفیل ہم بہن بھائی جس طرح سے پلے تیرا احسان ہے کہ تو نے ہمیں علم و عرفاں سے ...

    مزید پڑھیے

    نارسائی

    چودھویں رات کے چاند اور زمیں کے مابین نارسائی کا جو دکھ ہے وہ ہمارا دکھ ہے سرمئی ہجر کی تا حد نظر پہنائی ان گنت تاروں کے جھرمٹ میں چھپی تنہائی چاند کے دکھ کا مداوا نہیں یہ یکتائی رخ مہتاب کو چھونے کی لگن میں بے تاب کہکشاؤں کی عروسہ کے مچلتے ارمان سینۂ بحر پہ بپھری ہوئی پاگل ...

    مزید پڑھیے

    خواجہ سرا

    چھیل چھبیلا ٹھمک ٹھمک کر بیچ سڑک میں آتی جاتی ہر گاڑی سے بھیک کی پونجی اچک رہا ہے فقرے کستے کالج کے نوخیز جوانوں سے ہنس ہنس کر باتیں کرتا مٹک رہا ہے چوراہے کا اشارہ بے شرمی سے گھور رہا ہے لال پراندہ لپک لپک کر نقلی کولھوں کو مس کرتا لٹک رہا ہے جعلی ڈھلوانوں سے وہ رنگین دوپٹہ ایک ...

    مزید پڑھیے

    تذبذب

    ہو تو سکتا ہے کسی دیو کے جیسے میں بھی لے اڑوں تجھ کو کہیں دور کی دنیاؤں میں دل کی دیواروں میں لو تیری مقید کر کے تشنہ آشاؤں کے قلعے کو منور کر لوں خواب دیرینہ کی تعبیر بنا کر تجھ کو اپنی آنکھوں کے کواڑوں میں مقفل کر لوں ساری دنیا کی نگاہوں سے چھپا کر تجھ کو لے اڑوں رینگتے بل کھاتے ...

    مزید پڑھیے