یہ جگر گوشے بھی جب فرمائشیں لے آئیں گے
یہ جگر گوشے بھی جب فرمائشیں لے آئیں گے
بیچ کر کچھ خواب ہم آسائشیں لے آئیں گے
ہیں ابھی سادہ مگر اک دن یہی نوخیز پھول
اس چمن میں نت نئی آرائشیں لے آئیں گے
اے گل برباد وہ قزاق موسم جب ملا
چھین کر واپس تری زیبائشیں لے آئیں گے
فتویٰ و قانون بس ہم کج رووں پر سخت ہیں
آپ جب چاہیں گے کچھ گنجائشیں لے آئیں گے
ہم نے کب سوچا تھا اتنے صاف طینت لوگ بھی
دل ہی دل میں اس قدر آلائشیں لے آئیں گے