محمد اویس ملک کی نظم

    عید کا دکھ

    یہ مری پہلی عید ہے جس میں تو نہیں ہے تو سوچ کر تجھ کو میں تری یاد سے ملا ہوں گلے وہ سکوں بخش چھاؤں خواب ہوئی جو کڑی دھوپ میں میسر تھی تیری چھتنار شخصیت کے تلے دوست احباب رشک کرتے تھے تیری بھرپور پرورش کے طفیل ہم بہن بھائی جس طرح سے پلے تیرا احسان ہے کہ تو نے ہمیں علم و عرفاں سے ...

    مزید پڑھیے

    نارسائی

    چودھویں رات کے چاند اور زمیں کے مابین نارسائی کا جو دکھ ہے وہ ہمارا دکھ ہے سرمئی ہجر کی تا حد نظر پہنائی ان گنت تاروں کے جھرمٹ میں چھپی تنہائی چاند کے دکھ کا مداوا نہیں یہ یکتائی رخ مہتاب کو چھونے کی لگن میں بے تاب کہکشاؤں کی عروسہ کے مچلتے ارمان سینۂ بحر پہ بپھری ہوئی پاگل ...

    مزید پڑھیے

    خواجہ سرا

    چھیل چھبیلا ٹھمک ٹھمک کر بیچ سڑک میں آتی جاتی ہر گاڑی سے بھیک کی پونجی اچک رہا ہے فقرے کستے کالج کے نوخیز جوانوں سے ہنس ہنس کر باتیں کرتا مٹک رہا ہے چوراہے کا اشارہ بے شرمی سے گھور رہا ہے لال پراندہ لپک لپک کر نقلی کولھوں کو مس کرتا لٹک رہا ہے جعلی ڈھلوانوں سے وہ رنگین دوپٹہ ایک ...

    مزید پڑھیے

    تذبذب

    ہو تو سکتا ہے کسی دیو کے جیسے میں بھی لے اڑوں تجھ کو کہیں دور کی دنیاؤں میں دل کی دیواروں میں لو تیری مقید کر کے تشنہ آشاؤں کے قلعے کو منور کر لوں خواب دیرینہ کی تعبیر بنا کر تجھ کو اپنی آنکھوں کے کواڑوں میں مقفل کر لوں ساری دنیا کی نگاہوں سے چھپا کر تجھ کو لے اڑوں رینگتے بل کھاتے ...

    مزید پڑھیے