عید کا دکھ
یہ مری پہلی عید ہے جس میں
تو نہیں ہے تو سوچ کر تجھ کو
میں تری یاد سے ملا ہوں گلے
وہ سکوں بخش چھاؤں خواب ہوئی
جو کڑی دھوپ میں میسر تھی
تیری چھتنار شخصیت کے تلے
دوست احباب رشک کرتے تھے
تیری بھرپور پرورش کے طفیل
ہم بہن بھائی جس طرح سے پلے
تیرا احسان ہے کہ تو نے ہمیں
علم و عرفاں سے ہمکنار کیا
اک در آگہی کو وا کر کے
راز ہستی کو آشکار کیا
آنکھ پر نم ہے مضمحل ہے دماغ
دیکھ کر تیرے ذوق کا اظہار
زرد لاٹھی قراقلی ٹوپی
گرم لوئی کتب کی الماری
دل پریشاں ہے دیکھ کر تیری
سرمئی واسکٹ سیہ پاپوش
جو تری قربتوں میں حاصل تھا
اب کہاں عید کا وہ جوش و خروش
ایسا خوش بخت شخص ہوگا کوئی
جس کی اولاد اس پہ ناز کرے
ہے دعا دل سے اس جہان میں بھی
رب تجھے اور سرفراز کرے