Mohammad Izhar ul Haq

محمد اظہار الحق

محمد اظہار الحق کی غزل

    خزاں تجھ پر یہ کیسا برگ و بار آنے لگا ہے

    خزاں تجھ پر یہ کیسا برگ و بار آنے لگا ہے مجھے اب موسموں پر اعتبار آنے لگا ہے کہاں دوپہر کی حدت کہاں ٹھنڈک شفق کی سیہ ریشم میں چاندی کا غبار آنے لگا ہے کھلیں گے وصل کے در دوسری دنیاؤں میں بھی بالآخر ہجر کے رخ پر نکھار آنے لگا ہے مرے اسباب میں مشکیزہ و خورجین رکھنا سفر کی شام ہے ...

    مزید پڑھیے

    اک کھلا میداں تماشا گاہ کے اس پار ہے

    اک کھلا میداں تماشا گاہ کے اس پار ہے جس میں ہر رقاص کا اک آئنہ تیار ہے ریت کے ذریعے ہماری منزلیں اور ان کی ہم پس یہاں سمت سفر کا جاننا بے کار ہے رات اور طوفان ابر و باد میرے ہر طرف دور لو دیتی ہوئی اک مشعل رخسار ہے پھر کبھی اٹھے تو مل لیں گے نہ اتنے دکھ اٹھا موت سے ہوتا ہوا اک ...

    مزید پڑھیے

    دشت نوردی میں کوئی سات تھا

    دشت نوردی میں کوئی سات تھا میں بھی عجب منظر باغات تھا ذرہ تھا یا خار تھا جو کچھ بھی تھا میرے لیے شارح آیات تھا ڈوب گئے اس میں کئی پورے چاند در ترا چاہ طلسمات تھا مجھ کو یہ دھن سائے میں بیٹھیں کہیں تجھ کو مگر شوق مہمات تھا پاؤں تلے اڑتا ہوا تخت زر سر پہ مرے سایۂ جنات تھا

    مزید پڑھیے

    نمک ان آنسوؤں میں کم نہ تھا پر نم بہت اچھا

    نمک ان آنسوؤں میں کم نہ تھا پر نم بہت اچھا گھروں میں دانۂ گندم نہ تھا ماتم بہت تھا مری آنکھوں پہ بھی زرتار پردے جھولتے تھے ترے بالوں میں بھی کچھ ان دنوں ریشم بہت تھا مزے سارے تماشا گاہ دنیا میں اٹھائے مگر اک بات جو دل میں تھی جس کا غم بہت تھا سیاہی رات کی پیچھے سمندر دن کا ...

    مزید پڑھیے

    میں وہم بیچتا ہوں وسوسے بناتا ہوں

    میں وہم بیچتا ہوں وسوسے بناتا ہوں ستارے دیکھتا ہوں زائچے بناتا ہوں گراں ہے اتنا تو کیوں وقت ہو مجھے درکار مزے سے بیٹھا ہوا بلبلے بناتا ہوں مسافروں کا مرے گھر ہجوم رہتا ہے میں پیاس بانٹتا ہوں آبلے بناتا ہوں خرید لاتا ہوں پہلے ترے وصال کے خواب پھر ان سے اپنے لیے رتجگے بناتا ...

    مزید پڑھیے

    بہت سے راستوں میں تو نے جو رستہ چنا تھا

    بہت سے راستوں میں تو نے جو رستہ چنا تھا فرشتے آج تک حیرت میں ہیں کیسا چنا تھا بہت سے شہر رہنے کے لیے حاضر تھے لیکن ہمیشہ زندہ رہنے کے لیے صحرا چنا تھا جو پیچھے آ رہے تھے ان سے تو غافل نہیں تھا کہ تو نے راستے کا ایک اک کانٹا چنا تھا جہاں میں کون تھا دوش نبی جس کا تھا مرکب اسی خاطر ...

    مزید پڑھیے

    بس ایک رات مرے گھر میں چاند اترا تھا

    بس ایک رات مرے گھر میں چاند اترا تھا پھر اس کے بعد وہی میں وہی اندھیرا تھا صبا کا نرم سا جھونکا تھا یا بگولا تھا وہ کیا تھا جس نے مجھے مدتوں رلایا تھا عجب اٹھان لیے تھا وہ غیرت شمشاد تباہ حال دلوں کا کہاں ٹھکانہ تھا اندھیری شام تھی بادل برس نہ پائے تھے وہ میرے پاس نہ تھا اور میں ...

    مزید پڑھیے

    بریدہ گیسوؤں میں آنکھ کا رستہ نہیں تھا

    بریدہ گیسوؤں میں آنکھ کا رستہ نہیں تھا وہ چہرہ خوب صورت تھا مگر دیکھا نہیں تھا میں جب ساحل پہ اترا خلق میری منتظر تھی کئی دن ہو گئے تھے بادشاہ ملتا نہیں تھا بلاتے تھے ہمیں انجیر اور زیتون کے پھل مگر وادی میں جانے کا کوئی رستہ نہیں تھا تنا یاقوت کا شاخیں زمرد کی بنی تھیں ثمر ...

    مزید پڑھیے

    کوئی زاری سنی نہیں جاتی کوئی جرم معاف نہیں ہوتا

    کوئی زاری سنی نہیں جاتی کوئی جرم معاف نہیں ہوتا اس دھرتی پر اس چھت کے تلے کوئی تیرے خلاف نہیں ہوتا کبھی دمکیں سونے کے ذرے کبھی جھلکے مرغابی کا لہو کئی پیاسے کب سے کھڑے ہیں مگر پانی شفاف نہیں ہوتا کوئی زلف اڑے تو بکھر جانا کوئی لب دہکیں تو ٹھٹھر جانا کیا تزکیہ کرتے ہو دل کا یہ ...

    مزید پڑھیے

    کسی تاریک گوشے میں بسر ہوگی ہماری

    کسی تاریک گوشے میں بسر ہوگی ہماری محل میں تجھ کو پل پل کی خبر ہوگی ہماری عجب اک سحر ہوگا جان دینی بے بسی میں فرشتوں کی تسلی چارہ گر ہوگی ہماری شعاعوں کی سواری نور کی رفتار ہوگی مگر اک خاک زادی ہم سفر ہوگی ہماری جہانوں کے سفر ہیں اور ستاروں سے سند ہے غزل میں ہر روایت معتبر ہوگی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3