Mohammad Izhar ul Haq

محمد اظہار الحق

محمد اظہار الحق کی نظم

    قرطبہ میں

    بدن پہ کوئی ذرا ہے نہ ہاتھ میں تلوار اور اشک زار میں صدیوں کے اندلس کا سفر اس آسمان کے نیچے کہیں پڑاؤ نہ تھا عجب طلسم تھا وہ آٹھ سو برس کا سفر عجب نہیں جو کسی صبح پھول بن کے کھلوں مرا سفر ہے اندھیرے میں خار و خس کا سفر

    مزید پڑھیے

    شب ہجراں

    ہوا بے مہر تھی اس رات ٹھنڈی اور کٹیلی سانس لینا سر سے اونچی لہر سے ٹکر لگانا تھا صدا کوئی نہیں تھی سمت کی تعین مشکل تھی نشیبی بستیوں میں راستے اک دوسرے میں ختم ہوتے تھے تجھے کیا علم ہے وہ رات سرتاپا شب ہجراں ہمارے حق میں کیسی تھی لکیریں ہاتھ کی نا مہرباں ماتھا معیشت کی طرح تنگ اور ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    اسے چاہیں تو آہیں دل کی سب راہیں دھوئیں سے تیرہ و تاریک کر ڈالیں نگاہیں یوں کراہیں جیسے تا حد نظر اس کی شعاعیں مرگ آسا جال پھیلا دیں ہر اک شب سانس کے تاروں کو الجھائے سحر دم خواب گہ پر کسمپرسی سایہ سایہ اس طرح منڈلائے پیراہن لہو میں تر بتر جیسے کسی تربت پہ لہرائے اسے ڈھونڈیں تو ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    گھنے پیڑ شاخوں پہ بور اور اونچے پہاڑ ہری جھاڑیاں اور سبزے کی موٹی تہیں سڑک کے کناروں پہ کھمبوں کے تار ہوا سے ہلیں سرسرائیں رسیلے جھکوروں میں وہ تیز نشہ کہ بس سو ہی جائیں کسی ایک کو پیاس لگ جائے تو سب کے سب کھیلتے مسکراتے نشیبی چٹانوں میں بہتے ہوئے میٹھے جھرنے کی جانب چلیں اور ...

    مزید پڑھیے

    ناتواں دوش پر شال

    اور اب میری مونچھیں پرانے سوئیٹر کی ادھڑی ہوئی سفید اون پیلے کاغذ میں رکھی سیہ فلم اور تھوک ڈبیا میں بند تیری ماں کے گھنے بال جنہیں چومتے چومتے میں نے راتیں تری سوچ میں آئنوں جیسے برآمدوں کی منقط سفیدی پہ مل دیں جہاں بین منڈلا رہے تھے جہاں قہر کی صبح آتے ہی سارے سیٹتھوسکوپ سانپ ...

    مزید پڑھیے

    رب نواز مائل

    کس لئے اس شے کا اب ماتم کروں کس لئے اس شے کا اب ماتم کروں روز و شب کا حسن جن لوگوں سے تھا وہ اور تھا ان کے اک اک رنگ روز و شب کا تھا کیا عجب آغاز ہستی، کیا عجب آغاز کار جیسے وہ ایثار پیشہ مرد دانا و غمیں جن کے دل میں درد رہتے تھے مکیں اک دیا تنہا کسی کا کیوں جلے ایسے ہی بس خواب ...

    مزید پڑھیے