میں وہم بیچتا ہوں وسوسے بناتا ہوں
میں وہم بیچتا ہوں وسوسے بناتا ہوں
ستارے دیکھتا ہوں زائچے بناتا ہوں
گراں ہے اتنا تو کیوں وقت ہو مجھے درکار
مزے سے بیٹھا ہوا بلبلے بناتا ہوں
مسافروں کا مرے گھر ہجوم رہتا ہے
میں پیاس بانٹتا ہوں آبلے بناتا ہوں
خرید لاتا ہوں پہلے ترے وصال کے خواب
پھر ان سے اپنے لیے رتجگے بناتا ہوں
یہی نہیں کہ زمینیں مری اچھوتی ہیں
میں آسمان بھی اپنے لیے بناتا ہوں