Mohammad Hameed Shahid

محمد حمید شاہد

معروف پاکستانی فکشن نویس اور نقاد۔

محمد حمید شاہد کی رباعی

    جنم جہنم-۲

    وہ جو زِیست کی نئی شاہ راہ پر نکل کھڑی ہوئی تھی اُس کا دَامن گذر چکے لمحوں کے کانٹوں سے اُلجھا ہی رہا۔ اُس نے اَپنے تئیں دیکھے جانے کی خواہش کا کانٹا دِل سے نکال پھینکا تھا ‘مگر گزر چکے لمحے اُس کے دِل میں ترازو تھے۔ ’’یہ جو گزر چکے لمحے ہوتے ہیں نا! یہ دراصل جو نکوں کی طرح ہوتے ...

    مزید پڑھیے

    مراجعت کا عذاب

    زریاب خان چلتے چلتے تھک گیا تھا۔ ان گنت ستارے اس کے ذہن کے آکاش پر چمکے اور ٹوٹے تھے‘ ہمت بڑھی اور دم توڑ گئی تھی‘ قدم اٹھے اور لڑکھڑائے تھے۔ اس کے مقابل امیدوں کے لاشے صف در صف کفن پہنے لیٹے تھے۔ دفعتاً امید کی ایک نئی مشعل جل اٹھی ۔ اس نے جانا‘ روشنی دھیرے دھیرے بڑھ رہی ہے۔ اس ...

    مزید پڑھیے

    گرفت

    ہم دو ہیں اور تیسرا کوئی نہیں۔ اگر ہے بھی تو ہم نے اسے ذہن کی سلیٹ سے رگڑ رگڑ کر مٹا ڈالا ہے۔ وہ میرا ہاتھ مضبوطی سے پکڑ لیتا ہے اور مجھے یوں لگتا ہے میرابدن اس موم کی طرح ہے جو شعلے کی آنچ سے اس قدر نرم ہو جائے کہ جدھر چاہو موڑ لو۔ یہ شعلہ اس کے اندر بھی ہے اور میرے اندر بھی ۔ مگر ...

    مزید پڑھیے

    نئی الیکٹرا

    وہ کہتی ہے، وہ یوری پیڈیرز کی الیکڑا جیسی ہے۔ فر ق ہے تو اِتنا سا کہ پرانے والی الیکٹرا کو اس کی بے وفا ماں اور اس کے بَد طینت عاشق کی وجہ سے سب کچھ چھوڑنا پڑا، جب کہ اسے یعنی نئی الیکٹرا کو، جن لوگوں کی وجہ سے گھر بَد ری پر مجبور ہونا پڑا ان میں ایسے لوگوں کے نام آتے ہیں جن کا وہ ...

    مزید پڑھیے

    لوتھ

    اُس کی ٹانگیں کولہوں سے بالشت بھر نیچے سے کاٹ دِی گئی تھیں۔ ایک مُدّت سے اُس نے اپنے تلووں کے گھاؤ اپنے ہی بیٹے پرکُھلنے نہ دئیے تھے . . . .ضبط کرتا رہا اور اُونچی نیچی راہوں پرچلتا رہا تھا ......مگر کچھ عرصے سے یہ زخم رِسنے لگے تھے اورچڑھواں درد گھٹنوں کی جکڑن بن گیا تھا .... حتّٰی کہ ...

    مزید پڑھیے

    تماش بین

    عورت اور خُوشبو ہمیشہ سے میری کمزوری رہے ہیں۔ شاید مجھے یہ کہنا چاہیے تھا کہ عورت اور اس کی خُوشبو میری کمزوری رہے ہیں۔ یہ جو‘ اَب میں عورت کو بہ غور دیکھنے یا نظر سے نظر ملا کر بات کرنے سے کتراتا ہوں تو میں شروع سے ایسا نہیں ہوں۔ ہاں تو میں کَہ رہا تھا‘ عورت اور اُس کی خُوشبو ...

    مزید پڑھیے

    ماسٹر پیس

    میں جانتا ہوں‘ میرے افسانوں نے ادبی دنیا میں تہلکہ مجائے رکھا ہے۔ افسانوں نے مجھے جو مقام بخشا‘ تنقید اس کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔ اب بھی اگر کسی ادبی مجلے‘ اخباریا رسالے میں مجھ پر کوئی مضمون لکھا جاتا ہے یا میرے متعلق کوئی خبر شائع ہوتی ہے تو میرے نام کے ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    بَرشَور

    ’’اْس نے اَپنی بیوی کے نام پر بیٹی کا نام رکھا ۔۔۔۔۔ اور بیٹی کے نام پر مسجد بناڈالی۔۔۔۔ چھی چھی چھی‘‘ جب عبدالباری کاکڑ کی چھی چھی میرے کانوں میں پڑی ‘ میں فضل مراد رودینی کی طرف متوجہ تھا اوریہ جان ہی نہ پایا ‘وہ افسوس کر رہا تھا‘ اس پر نفرین بھیج رہا تھا یا اْس کا تمسخر ...

    مزید پڑھیے

    موت منڈی میں اکیلی موت کا قصہ

    وہ مر گیا۔ جب نخوت کا مارا‘ امریکا اپنے پالتو اتحادیوں کے ساتھ ساری انسانیت پر چڑھ دوڑا اوراعلا ترین ٹیکنالوجی کے بوتے پر سب کوبدترین اجتماعی موت کی باڑھ پر رکھے ہوے تھا ‘ وہ اسلام آباد کے ایک ہسپتال میں چپکے سے اکیلا ہی مر گیا ۔ مجھ تک اس کے مرنے کی خبر پہنچی تو میں سٹ پٹا ...

    مزید پڑھیے

    منجھلی

    اب سوچتا ہوں کہ میں نے اتنا بڑا فیصلہ کیسے کر لیا تھا‘ تو حیرت ہوتی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ اتنا بڑا فیصلہ میں نے نہیں کیا تھا‘ خود بخود ہو گیا تھا۔ دراصل بھائی اور بھابی دونوں اتنی محبت کرنے والے اور خیال رکھنے والے ہیں کہ ان کے لیے کچھ بھی کیا جا سکتا ہے۔ بیگم نے بھی مخالفت نہ کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4